شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کی صفوں میں شامل ہونے والی خواتین میں اب تک برطانوی شمیمہ بیگم کے بہت زیادہ چرچے رہے ہیں مگربرطانیہ ہی کی ایک دوسری دو شیزہ ترین شکیل نے بھی بیس سال کی عمر میں 2014ء میں شام میں داعش میں شمولیت کے لیے ترکیہ کا سفر کیا تھا، مگر ترین شکیل کی زندگی اور سوچ 180 درجے کے زاویے سے بدل چکی ہے۔
داعش جیسی انتہا پسند تنظیم کی صفون میں رہنے والی یہ لڑکی اب ایک فیشن ایبل ٹک ٹاکر ہے۔ اس کے ٹک ٹاک اور انسٹا گرام پر فالورز کی تعداد اگرچہ زیادہ نہیں مگر ان دونوں پلیٹ فارمز پراس کی ویڈیوز سے لگتاہے کہ اس کی سوچ اب بدل چکی ہے۔
بیس سال کی ایک نوجوان خاتون نے داعش میں شامل ہونے کے لیے شام کا سفر کیا مگر اس کی وجہ شہرت اب سوشل میڈیا انفلوئنسر ہے۔ وہ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بیگ، کپڑوں اور اپنی عینکوں کی تشہیر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کراچی میں جدید ترین ڈائنوسار پاک قائم، بچے تصوراتی جانوروں کو حرکت کرتے دیکھ سکتے ہیں
ایسا لگتا ہے کہ ترین کے عزائم یہیں نہیں رکتے کیونکہ اس نے حال ہی میں ٹک ٹاک پر ایک اکاؤنٹ بھی بنایا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس کے فالورز کی تعداد 4 ہزار سے زیادہ نہیں ہے۔ اس اکاؤنٹ پر وہ اپنے فالورز کو کبھی کبھار کاسمیٹک اور بعض اوقات زندگی گذارنے کے طریقوں کے مشورے دیتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ترین بیس سال کی تھیں جب سنہ 2014 میں اپنے خاندان کو یہ کہہ کر برطانیہ چھوڑ کر چلی گئیں کہ وہ ترکیہ کے دورے پر جا رہی ہیں۔ تاہم وہ اپنے چھوٹے بچے کو داعش میں شامل ہونے کے لیے شام لے گئی۔ انتہا پسندوں نے اسے انٹرنیٹ کے ذریعے بھرتی کیا اور اسے “مزعومہ خلافت کی ریاست” کی طرف مائل کیا تھا۔
داعش کی صفوں میں شامل ہونے کے بعد اسے مشین گن کے ساتھ تصاویر میں دیکھا گیا تھا۔
تاہم شام میں اس کا قیام زیادہ عرصہ نہیں چل سکا، چنانچہ چند ماہ کے بعد وہ اپنے ملک واپس آگئی تھیں جہاں اسے گرفتار کر کے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
اپنی آدھی سزا کاٹنے بعد اسے رہائی مل گئی جس کے بعد اس نے ایک نئے انداز میں زندگی کا آغاز کیا۔ وہ نئے روپ میں اپنی خوبصورتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نمودار ہوئی اور اپنے فیشن کی نمائش کا برملا اظہار شروع کردیا۔