ورلڈ کپ میں پاک بھارت خدشات

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ورلڈ کپ جیسے بڑے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی بہت فخر کا باعث ہوتی ہے،کیونکہ اس کے اقتصادی فوائد کے ساتھ ساتھ آپ عالمی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں، تاہم، ہندوستان جیسے ملک کے لیے، اس طرح کے ایونٹ کی میزبانی وہاں کے موجود حالات کے باعث سیکورٹی چیلنجز کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

بھارت اکتوبر-نومبر میں آئندہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا ہے۔ پاکستان نے سیکیورٹی خدشات کے باوجود اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی سفارش پر قومی ٹیم کو ورلڈ کپ میں شرکت کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان نے مسلسل کہا ہے کہ کھیلوں کو سیاست کے ساتھ نہیں ملایا جانا چاہیے۔ اس لیے اس نے اپنی کرکٹ ٹیم کو آئندہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں شرکت کے لیے بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے،“۔

تاہم اسلام آباد نے نئی دہلی سے ٹیم کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے کا کہا ہے۔دریں اثنا، بھارت نے اس سال ورلڈ کپ کے لیے روایتی حریف ملک پاکستان کے دورے کے دوران خصوصی سلوک اختیار کرنے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ جو پروٹوکول دیگر ٹیموں کا ہوگا وہی پاکستان کا ہوگا۔

ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ کوئی خاص سلوک نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے، پاکستانی ٹیم کسی بھی دوسری ٹیم کی طرح ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان ہائی اسٹیک کرکٹ میچ 14 اکتوبر کو گجرات کے احمد آباد میں دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

گجرات موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست ہے۔ بھارتی ترجمان نے امید ظاہر کی کہ ”یہ ایک اچھا میچ ہے جنگ نہیں“۔ہندوستان میں ورلڈ کپ جیسے بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی تاریخی کشیدگی اور سیکورٹی خدشات کی وجہ سے چیلنجوں کا ایک منفرد مجموعہ پیش کرتی ہے۔اگرچہ اس طرح کے ایونٹ کی میزبانی کے قابل فخر اور معاشی فائدے ناقابل تردید ہیں، تاہم تماشائیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا اورباہمی تعاون کی ضرورت ہے۔

مضبوط حفاظتی اقدامات کو نافذ کرکے اور سیاست کو ایک طرف رکھ کر، نئی دہلی کو ورلڈ کپ کے لیے ہندوستان میں قیام کے دوران قومی ٹیم کی حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ تعصب کی عینک کو اتار دینا چاہئے۔

Related Posts