توشہ خانہ کیس کیا ہے اور اس مقدمے میں کب کیا ہوا؟

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان توشہ خانہ فوجداری کیس میں نا اہل قرار دیے جانے کے بعد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں توشہ خانہ کیس کیا ہے اور اس میں کب کیا ہوا؟

یہ کیس سابق وزیر اعظم پر توشہ خانہ سے عرب شہزادے کی طرف سے ملنے والی قیمتی ترین گھڑی اور دیگر اہم تحائف کو مبینہ طور پر غلط انداز میں فروخت کرنے کے الزام پر قائم کیا گیا اس لیے یہ توشہ خانہ کیس کے عنوان سے مشہور ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

عمران خان کیخلاف فیصلہ عجلت میں ہوا، عدالت میں چیلنج کرینگے۔شاہ محمود قریشی

توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد کی مقامی عدالت میں کرمنل کمپلینٹ دائر کی، جہاں 30 سے زائد سماعتوں کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔

اس دوران عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا مگر کوئی خاص ریلیف نہ مل سکا۔

4 اگست 2022 کو اسپیکر قومی اسمبلی نے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔

محسن شاہ نواز رانجھا سمیت پی ڈی ایم کے پانچ ارکان قومی اسمبلی نے اسپیکر سے درخواست کی تھی جس میں آرٹیکلز 62 اور 63 کے تحت نااہلی کا مطالبہ کیا گیا۔

7 ستمبر 2022 کو چیئرمین تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کو تحریری جواب دیا جس میں بتایا گیا کہ 2018 سے 2021 کے دوران 58 تحائف موصول ہوئے، جنہیں باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کرکے خریدا۔

21 اکتوبر 2202 کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا، فیصلہ میں کرمنل کمپلینٹ فائل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

15 دسمبر 2022 کو توشہ خانہ فوجداری کیس ایڈیشل سیشن جج ظفر اقبال نے قابل سماعت قراردیا۔

9 جنوری 2023 کو ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس دوبارہ قابل سماعت قرار دیا، جہاں 27 سماعتوں میں چیئرمین پی ٹی آئی ایک دفعہ بھی پیش نہیں ہوئے۔

10 مئی 2023 کو نیب حراست میں عمران خان کو پولیس لائنز سے عدالت لایا گیا اور فرد جرم عائد ہوئی۔

12 جولائی 2023 کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں ٹرائل کا اہم مرحلہ شروع ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا، الیکشن کمیشن کے دو گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے اور چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر گواہان کی فہرست مسترد ہوئی۔

اور آخر کار آج 5 اگست کو عمران خان کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

Related Posts