خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ لوئر اور اپر چترال میں متعدد گھر اور رابطہ پل پانی میں بہہ گئے۔ میراگرام، کوغذی، کاری اور وادی کیلاش میں علاقہ مکینوں نے گھر خالی کر دیے ہیں، جبکہ دریائے چترال میں طغیانی اور اونچے درجے کے سیلاب کے باعث چترال کی تاریخی شاہی مسجد کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
دریائے چترال بپھر جانے کی وجہ سے اپر چترال کے ساتھ زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں کی جانب ریسکیو ٹیمیں روانہ کر دی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر لوئر چترال علی محمد کے مطابق سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ چترال کی اہم شاہراہیں سیلاب میں بہہ گئی ہیں۔ کچھ مقامات پر بند راستے کھول دیے گئے ہیں۔
ضلع لوئر چترال کے صدر مقام میں قائم بیسویں صدی کے اوائل کی تاریخی شاہی مسجد کو بھی دریائے چترال میں آنے والے سیلاب اور طغیانی کے باعث خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
اس سلسلے میں شاہی خطیب مولانا خلیق الزمان کاکاخیل نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے ضلعی اور صوبائی انتظامیہ کو شاہی مسجد کو سیلاب سے لاحق خطرے کی طرف متوجہ کیا ہے۔
چترال کی تاریخی شاہی مسجد دریائے چترال کے کنارے شاہی قلعے کے ساتھ واقع ہے اور چترال اور صوبے کے اہم تاریخی مقامات میں شامل ہے۔