لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر مملکت جنرل(ر)پرویز مشرف کیخلاف غداری کے الزام میں مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے جبکہ آئین معطل کرنا مختلف ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس پر سماعت کی ۔ اس موقع پر وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب داخل کراتے ہوئے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے باور کرایا کہ درخواست گزار کے مطابق یہ تو وزیراعظم کا اختیار تھا۔
پرویز مشرف کے وکیل نے فاضل عدالت کے رو برو نکتہ اٹھایا کہ فیصلے کے مطابق بھی وزیراعظم اور وفاقی حکومت نے یہ مقدمہ بنانا تھا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ غداری کے مقدمے کے لیے آئین معطل ہوتا ہے کیا نومبر 2007 کو ایسا ہوا؟ ۔مارشل لا ء تو 12 اکتوبر کو لگا جس کا اس مقدمہ میں ذکر ہی نہیں۔
مزید پڑھیں: سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف شدید علیل ہو گئے،اسپتال میں داخل