تین ماہ قبل اسرائیل پر سب سے بڑا سائبر حملہ کیا گیا تھا۔ اس سائبر اٹیک نے اہم سول اور ملٹری شعبوں کو مفلوج کر دیا تھا۔ جن اداروں کو نشانہ بنایا گیا ان میں مرکزی پوسٹل سسٹم، بجلی کمپنی کی ویب سائٹ، وارننگ سائرن لگانے کے آپریٹنگ سسٹم، بین گوریون ہوائی اڈے پر سیل سسٹم شامل تھا۔ اسی طرح موبائل فون، پانی اور آبپاشی کمپنیوں کی ویب سائٹس اور 9 بینکوں کی ویب سائٹس بھی اس بڑے سائبر اٹیک کی زد آئی تھیں۔
سائبر حملے اسی حد تک نہیں رکے بلکہ جاری رہے اور تین مئی کو غزہ کی پٹی سے راکٹ فائر کیے گئے تو اندازہ ہوا کہ اس دراندازی کا نشانہ اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم بھی تھا۔ راکٹ حملوں کو روکنے والا یہ سسٹم 104 گولوں میں سے صرف 24 کو ہی پسپا کر سکا۔ ایک ہفتے بعد مزید پیش رفت ہوئی اور سائبر حملے سائبر ہیکنگ سائرن کو تاخیر کا شکار کرنے اور راکٹ شکن میزائلوں کی فائرنگ میں خلل ڈالنے میں کامیاب ہوگئے۔
العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران اسرائیل کو جن حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس سے واضح طور پر توجہ سائبر جنگ کی طرف ہی مبذول ہو رہی ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جو تل ابیب اور فلسطینی دھڑوں اور دیگر تنظیموں کے درمیان جاری ہے۔ اگرچہ غزہ کے دھڑوں نے حال ہی میں اسرائیل کے خلاف ہیکنگ حملوں کا اعلان نہیں کیا تاہم صہیونی فوجی قیادت نے الزام لگایا ہے کہ ان حالیہ حملوں کے پیچھے غزہ میں متحرک پارٹیوں کا ہاتھ ہے۔
اسرائیل کے خلاف 2012 میں سائبر حملے شروع ہوئے۔ اس وقت ویب سائٹس کے خلاف 100 ملین سے زیادہ الیکٹرانک ہیکس سامنے آئے۔ یہ حملے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ ہوئے۔ 2012 کی اس ابتدا کے بعد سے اسرائیل نے ماہانہ بنیادوں پر سائبر اٹیکس اور ڈیٹا کی چوری کے واقعات ریکارڈ کئے ہیں۔
اسرائیل میں سائبر سسٹم کے نائب سربراہ نیٹسان عمار کے مطابق ان کے ملک کو سائبر حملوں کی تعداد میں نمایاں اضافے کا سامنا ہے۔ 2021 میں تل ابیب میں ماہانہ اوسطاً 80 سائبر حملے ہوئے ۔ 2022 میں ماہانہ ہیکنگ حملوں کی تعداد 200 تک پہنچ گئی۔
ہو کیا رہا ہے؟
ڈیٹا کی چوری کو روکنے اور سائبر حملوں کو روکنے کی کوشش میں اسرائیل نے سائبر پروٹیکشن سسٹم شروع کیا ہے۔ جسے اس نے “سائبر آئرن ڈوم” کا نام دیا ہے۔ یہ “سائبر آئرن ڈوم” مصنوعی ذہانت کی تکنیکوں اور سٹریمنگ ڈیٹا پر انحصار کرتا ہے۔ اس کا مقصد سائبر سیکیورٹی کا میدان میں فعال دفاع کے لیے ایک جامع نقطہ نظر فراہم کرنا ہے۔
اسرائیل کے سٹیٹ کنٹرولر متان یاہو اینجلمین کا کہنا ہے کہ اسرائیل سائبر حملوں سے کافی حد تک محفوظ نہیں ہے۔ ہمارے ملک کو اس میدان میں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ اپریل میں ہمیں جن سائبر خطرات کا سامنا کرنا پڑا تھا اس تناظر میں ضروری ہے کہ ہم اپنے شہریوں کو ان حملوں سے بچانے کے لیے پوری شدت سے کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست اسرائیل کو ایک سائبر آئرن ڈوم کی ضرورت تھی۔ جب میں نے ریاستی مبصر کا عہدہ سنبھالا تو میں نے سائبر آڈٹ کے عمل کو ترتیب دینے پر کام کیا۔ یہ وہ دور ہے جب جنگ کا منظر ہماری آنکھوں کے سامنے بدل گیا۔ اب راکٹوں کی جگہ وائرس نے لے لی ہے اور اس کے لیے ہمیں بھرپور طریقے سے تیار رہنا چاہیے۔
حملوں میں اضافہ
یہ کوئی راز نہیں ہے کہ حماس کی قیادت میں فلسطینی دھڑے اسرائیل کے ساتھ الیکٹرانک جنگ لڑ رہے ہیں۔ گزشتہ برس حماس نے اعتراف کیا تھا کہ اس کے فوجی ٹولز میں ایک خصوصی سائبر یونٹ بھی شامل ہے جو 2014 میں قائم کیا گیا تھا۔
حماس کے رہنما زکریا ابو معمر کے مطابق ان کے سائبر یونٹ نے دراندازی کرکے اسرائیل کے سائرن سسٹم کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ ہمارا یونٹ 30 ہزار اہداف میں دراندازی کرنے میں کامیاب ہوا۔
اسرائیلی وزیر مواصلات یوز ہینڈل کا کہنا ہے کہ ہمیں ہر ماہ سینکڑوں سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔ ہم اپنے ملک کی حفاظت اور سائبر سپیس میں ایک ’’ آئرن ڈوم‘‘ بنانے کے لیے پر عزم تھے۔ یہ آئرن ڈوم کسی بھی حملے کا پتہ لگا کر اسے روک سکے گا۔
مصنوعی ذہانت
’’سائبر آئرن ڈوم‘‘ کے بارے میں اسرائیلی انٹرنیٹ ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر جنرل گابی پورٹنوئے نے بتایا کہ اس ڈوم کا مقصد سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں فعال دفاع کے لیے ایک جامع نقطہ نظر فراہم کرنا ہے۔ یہ مصنوعی ذہانت کی تکنیک اور بڑے ڈیٹا کے بہاؤ پر انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا ہمارے ماہرین سائبر ڈوم کی ڈیزائننگ، تعمیر اور توسیع پر قومی اور کثیر القومی کوششوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ہم گوگل کے ساتھ کلاؤڈ پر سیکٹرل کلاؤڈ آپریشن سینٹرز بھی ڈیزائن کر رہے ہیں۔ اپنی حکومت کے ساتھ بہتر رابطے کے لیے سکیورٹی اور نجی تنظیموں کے لیے ایک گیٹ وے بنا رہے ہیں۔
سائبر آئرن ڈوم کے نفاذ کے فوراً بعد اسرائیل نے اس پر الیکٹرانک حملے کرنے والوں کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں ۔ پورٹنوئے نے کہا جو کوئی بھی ہمارے خلاف سائبر اٹیک کرتا ہے اسے اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ ہم ان کا جواب وسیع تر ہیکس کے ساتھ دیں گے۔