”ایڈز“ سے بچاؤ کا عالمی دن آج پاکستان سمیت دُنیا بھر میں منایا جارہا ہے

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

”ایڈز“ سے بچاؤ کا عالمی دن آج پاکستان سمیت دُنیا بھر میں منایا جارہا ہے
”ایڈز“ سے بچاؤ کا عالمی دن آج پاکستان سمیت دُنیا بھر میں منایا جارہا ہے

پاکستان سمیت دُنیا بھر میں آج خطرناک ترین اور مہلک بیماری ”ایڈز“ سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر جانیں لینے والی بیماری کے خلاف شعور اور آگہی پیدا کی جاسکے۔

دُنیا بھر کے صحت اور تندرستی سے متعلق ادارے جان لیوا بیماری ”ایڈز“ کے خلاف لوگوں میں شعور پیدا کرنے کے لیے آج مختلف سیمینارز، مذاکروں اور پروگرامز کا انعقاد عمل میں لائیں گے۔

عالمی ادارۂ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے مطابق اِس وقت دنیا میں ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 3 کروڑ سے زائد ہے جبکہ متعدد ممالک میں ایڈز کے پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجہ شعور کی کمی کو قرار دیاجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ڈینگی کے باعث مزید 2 افراد جان سے گئے

ماہرینِ صحت کے مطابق جان لیوا بیماری ایڈز سے بچاؤ کے لیے سرنجوں کے غلط استعمال اور خون منتقلی کے دوران زیادہ سے زیادہ احتیاط ہے۔

ایڈز کے بارے میں سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ یہ جان لیوا بیماری صرف جنسی بے راہروی کے باعث پھیلتی ہے، اس لیے مشرقی معاشروں میں ایڈز کے مریضوں کے ساتھ ہمدردی برتنے کی بجائے ان سے دور رہنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے ساتھ ساتھ ایشیا کے دیگر چند ممالک میں یہ معمول رہا کہ لوگ ایڈز کے مریضوں کے ساتھ مل بیٹھ کر بات چیت سے بھی دور رہنے لگےاور آج بھی بے شمار لوگ ایڈز کے مریضوں کے ساتھ نازیبا رویہ اختیار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایڈز کوئی چھوت کا مرض نہیں کہ ہاتھ لگانے یا سانس کے ذریعے پھیل جائے، بلکہ جنسی تعلق یا خون کی منتقلی جیسے عوامل ایڈز کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں جن سے بچنا ضروری ہے۔

اس مرض کے بارے میں دوسری بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر لاعلاج ہے۔ یعنی اگر کسی کو ایڈز ہوجائےتو وہ کبھی صحتیاب نہیں ہوسکتا، جبکہ آج میڈیکل سائنس ایڈز کا علاج ڈھونڈنے کے قریب پہنچ چکی ہے۔

تقریباً 85فیصد ایڈز کے مریضوں میں وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوتے ہی انہیں بر وقت اور مؤثر علاج فراہم کیا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں  جان بچ سکتی ہے، لیکن جو لوگ اس کے بارے میں نہیں جانتے، وہ بر وقت علاج کروائے بغیر جان دے دیتے ہیں۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل  وفاقی وزارتِ صحت نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں اس وقت ایڈز کے ایک لاکھ 65 ہزار مریض موجود ہیں اور سب سے زیادہ ایڈز کے مریض صوبہ پنجاب میں ہیں ۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 اگست کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کی۔ اپوزیشن کے ایک سوال پر وزارتِ صحت نے تحریری جواب جمع کروایا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی کل تعداد ایک لاکھ پینسٹھ ہزار ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ایڈز کے ایک لاکھ 65ہزار مریض موجودہیں

Related Posts