دہشت گردی کا خاتمہ کیسے ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی سطح پر نائن الیون ایک ایسا واقعہ تھا جسے بڑے پیمانے پر ہونے والی ایک ایسی دہشت گردی قرار دیا جاسکتا ہے جس کے بعد سول سوسائٹی اور دہشت گردوں کے مابین جنگ چھڑ گئی۔

پالیسی کے اعتبار سے پاکستان نے امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لیا، ہم نے افغانستان کے خلاف جا کر امریکیوں کا ساتھ دیتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں، جو درست تھا یا غلط، اس سے بحث مقصود نہیں تاہم دہشت گردی کے بڑے واقعات اس کے بعد سامنے آئے۔

اگر ہم موجودہ دور میں دہشت گردی کی کارروائیوں کاجائزہ لیں تو دہشت گردوں نے اپنا رخ سکیورٹی اداروں پر حملوں کی طرف موڑ دیا ہے۔ 2 مئی کو سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ ہم نے ساہیوال میں بر وقت کارروائی کی اور شہر کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔

ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں 2 مئی کو ہی آپریشن کی خبر سامنے آئی جس کے نتیجے میں 3دہشت گرد ہلاک اور 2 زخمی حالت میں گرفتار ہوئے۔ 29 اپریل کو سی ٹی ڈی نے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے 2 دہشت گردوں کو ہلاک اور 3 کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ اسی طرح سکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں 2دہشت گرد ہلاک اور 4زخمی ہونے کی اطلاع 26اپریل کو بھی سامنے آئی تھی۔

تمام تر رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے باعث بھاری پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا جبکہ دہشت گردی کی جڑیں پیچیدہ اور کثیر الجہتی ہیں جنہیں کسی ایک عنصر سے منسوب نہیں کیا جاسکتا تاہم کچھ اقدامات سے دہشت گردی کے خاتمے کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔

مثال کے طور پر عوام کی سماجی و اقتصادی حالت کو بہتر بنانا، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کرنا، انتہا پسندی اور نفرت آمیز مواد کا سدِ باب کرنا اور عوام کا معیارِ زندگی بلند کرنا ایسے اقدامات ہیں جو معاشرے کو بہتری کی جانب لے جاسکتے ہیں۔

حکومت کو تعلیم، صحت اور روزگار جیسے عوامل پر زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ایک اور اہم اقدام مذہبی رواداری و ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ حکومت بین المذاہب مکالمے کو فروغ دے کر فرقہ واریت اور شدت پسندی کے انسداد کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔ اقلیتوں کو تحفظ دینا بھی ضروری ہے۔

انسدادِ دہشت گردی کیلئے اقدامات بھی مستحکم ہونے چاہئیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس کے آلات کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی کے کسی بھی واقعے کے رونما ہونے سے قبل اس کی روک تھام ممکن بنائی جاسکے۔

اگر ہمیں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ہے تو ایک کثیر جہتی نقطۂ نظر پر عملدرآمد کرنا ہوگا جس میں دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنا، قانون کی عملداری یقینی بنانا، عدل و انصاف کو فروغ دینا اور انتہا پسندی کا قلع قمع کرنا اہم اقدامات ہیں۔ یہی راستہ ہمیں دہشت گردی کے خاتمے کی طرف لے جاسکتا ہے۔

Related Posts