سیاست میں آنے سے قبل سماجی کارکن کی حیثیت سے کام کیا، وزیراعظم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Imran khan queen maxima
سیاست میں آنے سے قبل سماجی کارکن کی حیثیت سے کام کیا،وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاست میں آنے کی وجہ سوشل ورک تھا ، امیر اپنا ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں، گزشتہ دور میں امیر اور غریب میں فرق بڑھا ہے،اس وقت ملک میں تین طرح کا نظام تعلیم پرائیویٹ، سرکاری اور مدرسوں کی شکل میں رائج ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے احساس پروگرام کے تحت مالیاتی اقدامات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا، اس موقع پر ہالینڈ کی ملکہ میکسیما بھی موجود تھیں۔ وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہالینڈ کی ملکہ کا پاکستان آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملکہ کا انسانی ہمدردی کے کاموں میں دلچسپی لینا قابل تحسین ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سیاست میں آنے سے قبل میں نے سماجی کارکن کی حیثیت سے کام کیا اور سیاست میں بھی سماجی خدمت کے لئے آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی خواہاں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ میں پہلی فلاحی ریاست تھی، ریاست مدینہ میں پہلی بار یتیموں، بیواؤں، غریبوِں اور معذوروں کو ان کے حقوق دیئے گئے اور ریاست نے ان کی ذمہ داری لی۔انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم ؐ کا اسوۃ حسنہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے، احساس پروگرام اسی جذبے کے تحت شروع کیا گیا ہے، یہ پروگرام بہت محنت سے تیار کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں گزشتہ دہائیوں کے دوران امیر اور غریب میں فرق بڑھا ہے، دنیا کی زیادہ تر دولت چند ہاتھوں میں مرکوز ہے جو بے تحاشا دولت کے مالک ہیں، آج امیر اپنا ٹیکس بچانے کے لئے آف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ستر کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، یہ انسانی تاریخ میں سب سے بڑا کارنامہ ہے جس کی نظر نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں زیادہ تر مسائل دولت کی ہوس کے باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ ہے، ہماری تمام پالیسیوں کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ عام آدمی کس طرح سے فائدہ پہنچایا جائے، احساس پروگرام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے عام آدمی فلاح و بہبود پر توجہ نہیں دی اور صرف اشرافیہ کے لئے سوچا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تین طرح کے نظام تعلیم رائج ہیں، امیروں اور غریبوں کے لئے الگ الگ نظام تعلیم ہیں، معاشرے میں تمام سہولیات امیروں کے لئے ہیں، ان کے لئے صحت کی سہولیات بھی الگ ہیں، ٹیکس عام آدمی دیتا ہے لیکن زیادہ وسائل اشرافیہ کے لئے مختص ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام غریبوں کی محرومیوں کے خاتمے کا آغاز ہے، غریب خواتین معاشرے کا کمزور ترین طبقہ ہے، ہماری اولین ترجیح انہیں غربت سے نکالنا ہے کیونکہ خواتین کو غربت سے نکالے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے احساس پروگرام کو سراہا اور کہا کہ احساس پروگرام حکومت کی طرف سے اچھا اقدام ہے، اس پروگرام سے خواتین کو مالی طور پر با اختیار بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی مالیاتی خدمات تک رسائی کی شرح بہت کم ہے جبکہ صنفی خلیج بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بینک اکاؤنٹ رکھنے والی خواتین کی تعداد بھی بہت کم ہے، ملکی ترقی کے لئے خواتین کو مالیاتی نظام میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے اداروں کے کام کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوامِ متحدہ: نیدر لینڈز کی ملکہ 6 رکنی وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ گئیں

انہوں نے کہا کہ خواتین کو مالی طور پر با اختیار بنانے کے لئے انہیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہو گا، پاکستان میں صرف سات فیصد خواتین کے بینک اکائونٹس ہیں جبکہ صرف 33 فیصد خواتین کے پاس موبائل فون ہے۔

انہوں نے خواتین کی ترقی کے لئے اقدامات اور کوششوں پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام کے خدو خال کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت غربت کے خاتمہ کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، احساس پروگرام معاشرے کے محروم طبقے کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کا مقصد احساس محرومی کے شکار افراد کی بحالی ہے، حکومت احساس پروگرام کی کامیابی کے لئے انتہائی سنجیدہ ہے۔

Related Posts