سیاست کا بڑھتا درجۂ حرارت اور یکطرفہ بیانیہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا "یومِ قیامت طیارہ" حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

زمان پارک میں پولیس کا حالیہ آپریشن اور حکمران جماعت کی جانب سے اس کے ساتھ ہونے والی بیان بازی گہری تشویش کا باعث ہے اور اس نے پاکستانی سیاست اور معاشرے میں ہلچل مچا دی ہے۔ پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ اور شراب برآمد کرنے کا دعویٰ کیا، لیکن آپریشن کے ارد گرد کے حالات اس کے پیچھے محرکات پر سوال اٹھاتے ہیں۔

عمران خان کی پوری زندگی تشدد، منشیات اور شراب کے استعمال کی مخالفت کا ثبوت ہے۔ اس کے ماضی کے بیانات اور اعمال اس کے کردار اور اقدار کو بیان کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت اپنے ہی ملک کے عوام کی آواز کا ساتھ دیتی نظر نہیں آتی جو کہ مختلف نسلی اکائیوں پر مشتمل ہے، خاص طور پر جب عمران خان ماضی میں ان کی حمایت کے بغیر وزیراعظم نہیں بن سکتے تھے۔

حکمران جماعت پی ایم ایل این کی سینئر نائب صدر مریم نواز کے حالیہ تبصروں نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ ان کے یہ دعوے کہ عمران خان کے لیے لڑنے والے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں، نہ صرف تفرقہ انگیز ہیں بلکہ غلط بھی ہیں۔ اس طرح کے بیانات پہلے سے منقسم معاشرے کو مزید تفرقے میں ڈالنے کا باعث بن سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے پٹرول بموں کے استعمال کے دعووں کو دہرانے سے یہ واضح ہے کہ موجودہ حکومت عمران خان کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ان کے مطالبات کو تشدد کی کارروائیوں سے تشبیہ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ ایک خطرناک بیانیہ ہے جس سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچنے اور عوام کا اپنے منتخب نمائندوں پر اعتماد ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

عمران خان کے خلاف آپریشن کرنے والے پولیس کے اقدامات لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف ہیں کیونکہ عدالت نے نہ صرف زمان پارک میں پولیس آپریشن روک دیا تھا بلکہ معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپریشن کے دوران قانون کو روندا گیا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک میں انصاف کے اصولوں کو قائم رکھنے کیلئے تجدیدِ عہدِ وفا کی جائے۔

وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں لاقانونیت کا خاتمہ کردیا جائے۔ قومی اداروں کو قانون کی پاسداری اور عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔ پولیس کا مقصد عوام کی خدمت اور تحفظ کے لیے ایک طاقت بننا ہے، نہ کہ سیاسی ایجنڈوں کے لیے آلہ کار بننا۔

پاکستان کو جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے پرعزم رہنا چاہیے اور حکومت اور اس کے اداروں کو اپنے اقدامات سے اس عزم کی عکاسی کرنی چاہیے۔ عدل و انصاف کے لیے ثابت قدمی سے ہی پاکستان حقیقی معنوں میں ترقی کر سکتا اور بطور قوم ترقی کر سکتا ہے۔

Related Posts