نئی دہلی: اتر پردیش اسمبلی کے سابق رکن اور مسلمان سیاسی رہنما عتیق احمد نے بھارتی سپریم کورٹ سے تحفظ کی اپیل دائر کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پولیس ان کو جعلی مقابلے میں قتل کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے سابق ایم پی عتیق احمد نے ایک گواہ کے قتل سے متعلق مقدمے میں جیل منتقلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ میں 5بار ایم ایل اے اور 1بار ایم پی منتخب ہوا۔
کشتی ڈوب گئی، تارکین کا فی کس 22لاکھ ادا کرنے کا انکشاف
سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں سابق ایم پی عتیق احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اتر پردیش پولیس جیل منتقلی کے نام پر مجھے فرضی اور جعلی مقابلے کے دوران قتل کردے گی۔ سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ میری جان بچائے۔
سابق ایم پی عتیق احمد کا اپنی درخواست میں بھارتی پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ بھارتی شہر احمد آباد سے پریاگ راج یا اترپردیش کی کسی بھی جیل منتقلی کے دوران مجھے پولیس کی جانب سے جسمانی تشدد سے بھی بچایا جائے۔
قبل ازیں عتیق احمد اور ان کے بھائی سمیت کئی دیگر ملزمان کو الٰہ آباد کے حلقے سے رکنِ اسمبلی راجو پال کے قتل کے کیس میں نامزد کیا گیا۔ گزشتہ ماہ 25فروری کو کیس کے ایک گواہ امیش پال قتل ہو گئے تاہم عتیق احمد نے امیش پال کے قتل سے انکار کیا ہے۔