مودی سرکار نے لال قلعہ پر مبینہ حملے کے الزام میں لشکر طیبہ سے تعلق ٹھہرائے گئے ایک اور مسلمان عارف عرف اشرف کو پھانسی دینے کی تیاریاں کرلیں۔
عارف کو سزا تو کئی سال پہلے ہو چکی تھی، مودی سرکار اب اس پر عملدرآمد کرنے جا رہی ہے، اس حوالے سے تہاڑ جیل کی جانب سے ڈیتھ وارنٹ کو لے کر نچلی عدالت کو خط لکھا گیا ہے۔ عدالت فیصلہ کرے گی کہ عارف کو کب اور کس وقت پھانسی دی جائے۔
اس کیس میں ملزم عارف کو نوٹس بھی بھیجا گیا تھا تاہم ان کی جانب سے سات دن میں جواب نہیں دیا گیا، جس پر مودی سرکار نے کارروائی کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
شہر قائد میں رواں سال انتہائی سخت گرمی پڑنے کا امکان
واضح رہے کہ 22 دسمبر 2000 کو ایک مشکوک واقعہ پیش آیا، انڈین میڈیا کے مطابق لشکر طیبہ کے 6 مجا ہد ین لال قلعہ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ لال قلعہ پر ہونے والے اس مبینہ حملے میں دو فوجیوں سمیت تین افراد مارے گئے تھے۔ حملے میں رائفل مین اوما شنکر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ جبکہ ہیرو اشوک کمار اسپتال میں دم توڑ گیا۔
اس حملے میں عبداللہ ٹھاکر نامی شخص کی بھی موت ہو گئی۔ اس میں اشرف کے علاوہ 21 اور لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ محمد عارف عرف اشرف مبینہ طور پر پاکستانی شہری ہے اور انڈین دعوؤں کے مطابق وہ لشکر طیبہ کا دہشت گرد ہے۔ ٹرائل کورٹ نے اکتوبر 2005 میں اسے موت کی سزا سنائی تھی۔ اس کے بعد دہلی ہائی کورٹ اور اب سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا کو برقرار رکھا۔
اب نچلی عدالت کا فیصلہ آئے گا کہ عارف کو کب پھانسی دی جائے گی۔ اگر اشرف کو پھانسی دی جاتی ہے تو وہ موت کی سزا پانے والے چوتھے مسلمان ہوں گے۔ اشرف سے پہلے ممبئی حملہ کرنے والے اجمل قصاب کو 21 نومبر 2012 کو پھانسی دی گئی تھی۔