پاکستان تحریک انصاف نے لاہور سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیا ہے، یہ تحریک اپریل 2022ء میں عمران خان کی حکومت کی برطرفی کے بعد سے جاری پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کا حصہ ہے۔
گزشتہ سال اپریل میں موجودہ حکمران اتحاد کی جانب سے اعصاب شکن جدوجہد کے بعد عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تو اس کے بعد سے پی ٹی آئی مسلسل سڑکوں پر ہے۔ تقریبا دس ماہ کے اس عرصے میں جہاں حکومت کو ہزار جتن کے باوجود معیشت کی بحالی اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں شدید ناکامی کا سامنا ہے، وہاں پاکستان تحریک انصاف کو بھی تا حال مارچز، مظاہروں، دھرنوں، اسمبلیوں سے استعفوں اور صوبائی حکومتیں چھوڑنے جیسے احتجاج کے گوناگوں طریقے بروئے کار لانے کے باوجود نئے الیکشن حاصل کرنے کے اپنے بنیادی ہدف کے تئیں ناکامی کا ہی سامنا ہے۔
حکومت اور اپوزیشن بہ الفاظ دیگر پی ٹی آئی کے درمیان اس بظاہر نہ ختم ہونے والی سیاسی کش مکش اور محاذ آرائی سے متحارب فریقوں کو اگرچہ ایک دوسرے کا مورچہ فتح کرنے میں ناکامی کا ہی سامنا ہے، مگر فریقین کی اس لڑائی میں ہاتھیوں کی جنگ میں چیونٹیوں کی شامت آئی کے مصداق اگر کسی کا سب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے تو وہ قومی معیشت ہے۔
سبھی جانتے ہیں کہ ملک کو اس وقت ابتر معاشی صورتحال کے باعث ڈیفالٹ کے خطرات کا سامنا ہے، حالات کے اس موڑ تک پہنچنے میں سیاسی عدم استحکام کے کردار کو بھلا کیسے نظرانداز کیا جا سکتا ہے؟ مگر بد قسمتی سے فریقین کو تا حال اس کی کوئی پروا نہیں ہے اور وہ برابر اپنے اپنے مورچوں پر ڈٹ کر معیشت کو نقصان پہنچائے جا رہے ہیں۔
تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک اس کی اب تک کی تمام تحریکات کی طرح نئے انتخابات کے مطالبے کیلئے ہے، جو قانونی اور سیاسی طور پر کوئی غلط مطالبہ نہیں، بالخصوص جب حکومت معیشت کو سنبھالنے اور بحال کرنے میں مسلسل ناکام چلی آ رہی ہے تو جمہوری نظام میں ایسے وقت فریش مینڈیٹ لینا کوئی غلط اور غیر قانونی عمل نہیں ہوتا، بلکہ ضروری ہوجاتا ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ نئے الیکشن ضروری ہیں، بالخصوص دو صوبوں میں جہاں نگران حکومتیں قائم ہیں، وہاں دستور کے مطابق مقررہ وقت میں الیکشن ہر صورت ہونے چاہئیں، حکمران اتحاد کا خیال ہے کہ معاشی صورتحال کو آڑ بنا کر مزید وقت لیا جائے اور الیکشن کو کچھ وقت کیلئے ٹال دیا جائے، ساتھ ہی یہ خیال بھی پایا جاتا ہے کہ صوبوں اور وفاق دونوں جگہ الیکشن ایک ساتھ کرائے جائیں۔ حکمران اتحاد اس کیلئے چاہتا ہے کہ صوبائی الیکشنز میں تاخیر کی جائے۔
اس وقت جس طرح کے حالات چل رہے ہیں، اس کے پیش نظر الیکشن کا انعقاد انتہائی ضروری ہو چکا ہے، اگر وفاق اور صوبوں میں ایک ساتھ انتخابات ضروری ہیں تو وفاق میں الیکشن کو وقت سے پہلے منعقد کرکے بھی اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں فریق اپنے اپنے مطالبات، ترجیحات اور مفادات سے ایک ایک قدم پیچھے ہٹیں اور باہم مل کر انتخابی اور معاشی اصلاحات کرکے جلد الیکشن کی طرف جائیں۔ حیلے بہانوں سے الیکشن میں تاخیر کے ساتھ ساتھ بغیر اصلاحات کے الیکشن کروانے کے بھی بہت بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ سیاسی رہنما قومی مفاد میں بہتر اور متفقہ راہ عمل کی طرف بڑھیں، اسی میں قوم و ملک کی بہتری ہے۔