ایک ایسے وقت میں جب غیر ملکی کرکٹرز پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن کے لیے پاکستان میں موجود ہیں اور اس ٹورنامنٹ کے میچز کراچی میں بھی ہو رہے ہیں، دہشت گردوں نے کراچی پولیس کے مرکزی دفتر پر حملہ کردیا ہے، جو کراچی کی مصروف اور اہم ترین شاہراہ فیصل پر واقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی پولیس ہیڈ آفس میں خودکش بمباروں سمیت 10 دہشت گرد شدید فائرنگ اور دستی بموں سے حملے کے بعد داخل ہوئے۔
ہفتے کی رات ان سطور کے لکھے جانے تک ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکورٹی فورسز نے دو حملہ آوروں کو گولی مار دی تھی جبکہ دیگر دہشت گرد عمارت میں موجود تھے۔ واقعے میں ان سطور کی تحریر تک دو پولیس اہلکاروں کی شہادت کی بھی اطلاع دی گئی تھی۔
پی ایس ایل 8 کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ کرکٹ کے اس بین الاقوامی اہمیت کے ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ منصوبہ بند حملہ ہے۔ ماضی میں بھی ملک دشمن عناصر پاکستان کی سرزمین پر غیر ملکی کرکٹرز پر اس قسم کے دہشت گرد حملے کر چکے ہیں تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ پاکستان میں امن نہیں ہے اور یہاں غیر ملکی افراد محفوظ نہیں ہیں، چنانچہ ماضی میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں پاکستان کی کرکٹ کو بہت نقصان پہنچا اور طویل عرصے تک پاکستان نے کرکٹ کی دنیا میں عالمی تنہائی جھیلی۔
کوئی شک نہیں کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کا سہرا پی ایس ایل کے ایونٹ کو جاتا ہے اور اس اہم میلے کی بدولت کچھ عرصے سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ واپس آئی ہے اور ساتھ ہی دنیا میں پاکستان کی ساکھ بھی کسی حد تک بحال ہوئی ہے، چنانچہ پی ایس ایل کی اس اہمیت کے تناظر میں یہ کہنا خلاف قیاس نہیں کہ ملک دشمن عناصر کراچی میں ہوئے اس دہشت گردانہ حملے کے ذریعے ایک بار پھر پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
ٹورنامنٹ کی منسوخی یا دبئی منتقلی ملک کے لیے بڑا دھچکا ہوگا، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ پی ایس ایل 8 کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے اور شیڈول کے مطابق اس کی پرامن اور کامیاب تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائے۔