مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومتوں کے اچھے پروگرامز کو دو گنا کردیا ہے جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ ٹیکس کی شرح کو بڑھایا جائے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کاروباری حضرات اور عوام کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ حکومت تمام ہی لوگوں کو سرکاری نوکریاں دے۔
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ملک میں روزگار پیدا کرنے کے لیے حکومت کو اہم اقدامات اٹھانے ہوں گے جبکہ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے تحت سستے گھروں کے لیے ہم نے 30 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ دیگر شعبہ جات میں کٹوتی کرنے کے بعد یہ رقم نکالی جائے گی، کوشش کر رہے ہیں کہ اشیاء کی قیمتیں کنٹرول میں رہیں جبکہ گزشتہ چار ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت سب کچھ برا نہیں کرتی، تاہم ہمیں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ابتدا سے ہی ملا جسے کم کرنے میں بہت حد تک کامیاب ہوچکے ہیں۔ ہماری کوشش برآمدات بڑھانے کی طرف ہے۔
گردشی قرض کے حوالے سے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ اقتدار ملنے کے وقت ہمیں گردشی قرضے کی مد میں ماہانہ 38 ارب روپے کے اضافے کا سامنا تھا جسے 12 ارب روپے تک لا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم 2020ء کے اختتام سے قبل گردشی قرضہ صفر کرنا چاہتے ہیں جبکہ آئندہ بلوں میں بھی کم سے کم اضافہ کیا جائے گا۔ قانون توڑنے پر کارروائی ضروری ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی مشیر برائے خزانہ امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران اکتوبر میں خدمات و سامان (گڈز اینڈ سروسز) کی برآمدات میں 9.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 5 روز قبل اپنے پیغام میں مشیرِ خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ وسعتِ کار کے پیش نظر حکومت اور اسٹیٹ بینک نے فعال سرمائے اور فنڈز کی مد میں اضافی 300 ارب روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: اکتوبر کے دوران برآمدات میں 9.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حفیظ شیخ