کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ کتنا خطرناک ہے؟

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

جب سے چین نے سال 2022 کے آخر میں کورونا کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی کی تھی اُس کے بعد سے چین کے ہسپتالوں میں کورونا کیسزکی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

چین میں کورونا کا نیا ویرینٹ بی ایف 7 تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے بعد متعدد ممالک کی جانب سے چین پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئی ہیں۔

چین میں کورونا کیسز کا پھیلاؤ

ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی والے ملک میں وسیع مظاہروں کے بعد سال 2022 میں لاک ڈاؤن اور ٹیسٹنگ کی ’زیرو-کوووڈ‘ دور کو ختم کرنا کا آغاز کیا تھا، جس نے معاشی اور نفسیاتی مسائل کی بھاری قیمت کے عوض 3 برسوں تک کورونا وائرس پر بڑی حد تک قابو کیے رکھا۔

پالیسی میں اچانک تبدیلی کی وجہ سے چین میں صحت کے نظام پر غیر معمولی بوجھ پڑا، ہسپتالوں میں بستر اور خون کی کمی ہے جبکہ فارمیسز میں ادویات نہیں ہیں، جس کے باعث حکام تیزی سے خصوصی کلینک تعمیر کر رہے ہیں۔

اسی دوران چین میں کورونا کا ایک نیا ویرینٹ بی ایف 7 تیزی سے پھیل رہا ہے جس نے پوری دنیا کو دوبارہ کورونا پابندیاں لگانے پر مجبور کردیا ہے۔

چین میں پھیلتا کورونا کا نیا ویرینٹ

چین میں کورونا کا جو نیا وینٹ پھیل رہا ہے، وہ مہلک اومیکرون ویرینٹ بی ایف۔7 یا بی اے.5.2.1.7 کی ذیلی قسم ہے۔

رپورٹ کے مطابق چین میں رپورٹ ہونے والا ویرینٹ بی ایف۔7 اومیکرون کی تمام اقسام میں سے سب سے زیادہ متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ دوسرے ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے، یہ ویکسین لگوانے والے یا پہلے سے کورونا کا شکار ہونے والوں کو متاثر کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے، اس کی علامات دیگر اومیکرون ویرینٹ جیسی ہی ہے۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

بی ایف 7 کی اقسام دیگر کوویڈ 19 کے ویرینٹ سے ملتی جلتی ہیں، جیسے بخار، گلے میں خراش، بہتی ہوئی ناک اور کھانسی جبکہ کچھ مریضوں کو الٹی اور ڈائریا بھی ہوسکتا ہے۔

کورونا کی نئی قسم کتنی خطرناک ہے؟

ماہرین کے مطابق چائنہ میں کورونا کی جو نئی ذیلی قسم سامنے آرہی ہے وہ اتنی خطرناک نہیں ہے۔ اس قسم سے لوگوں کی بڑی تعداد متاثرضرور ہوگی لیکن اس سے ہلاکتوں کا خدشہ کم ہے، لہٰذا ایسے تمام لوگ جنہوں نے کورونا کی ویکسین کے دونوں ڈوز لگوالیے ہیں انھیں چاہئیے کہ وہ بوسٹر ڈوز لگوائیں تاکہ اُن کی وائرس کے خلاف لڑنے کیلئے قوت مدافعت میں اضافہ ہوسکے۔

Related Posts