ڈالر کی اڑان

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

پچھلے سال موسم گرما میں طالبان کے قبضے کے بعد جب سے امریکہ نے افغانستان کے ذخائر کو منجمد کر دیا ہے، تب سے پاکستان سے مسلسل ڈالر افغانستان اسمگل ہو رہا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہر ماہ تقریباً 2 ارب ڈالر پاکستان سے سرکاری اور غیر سرکاری تجارت، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال اور سرحدوں کے ذریعے اسمگلنگ کی صورت میں افغانستان جاتے ہیں۔ یہ سب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ ڈال رہے ہیں۔

ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کے بڑے پیمانے پر افغانستان اسمگلنگ جیسے معاملات نے پاکستان کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو ختم کر دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان کی طرف امریکی کرنسی کے بلا روک ٹوک بہاؤ نے پاکستان کے لیے ایک بحران پیدا کر دیا ہے۔

ان کے مطابق طالبان کی حکومت پر امریکی پابندیوں کے علاوہ، طالبان انتظامیہ کی جانب سے افغان شہریوں کو پاکستانی روپے کو ڈالر یا دیگر غیر ملکی کرنسیوں میں تبدیل کرنے کی ہدایات نے حالیہ مہینوں میں افغانستان کی طرف ڈالر کے بہاؤ کو بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب افغانوں کو 50 لاکھ سے زائد مالیت کی پاکستانی کرنسی رکھنے کی اجازت نہیں ہے اور جو بھی شخص اس حکم کی خلاف ورزی کرتا پایا جائے، اس کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جاتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے مسافروں کے لیے سالانہ فی کس $6,000 تک لے جانے کی پابندی بھی غیر ملکی کرنسی کے اس غیر قانونی بہاؤ کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاک افغان سرحد پر کسٹمز کنٹرول کے نظام میں بڑے پیمانے پر کمزوریاں پائی جاتی ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحدات میں ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کے لیے گزشتہ ایک سال کے دوران اختیار کیے گئے کسی بھی انتظامی اقدام نے مطلوبہ نتائج نہیں دیے، جو متعلقہ اتھارٹیز کی کارکردگی پر واضح طور پر سوالیہ نشان ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ڈالر پڑوسی ملک کو اسمگل کیے جا رہے ہیں جسے روکنا چاہیے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب وزیر خزانہ اقتدار میں ہونے کے باوجود کہہ رہے ہیں کہ اسمگلنگ کو روکنے کی ضرورت ہے، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کس کو روکنے کا کہہ رہے ہیں؟ کیا ڈالر کی اڑان روکنا حکومت کی ذمہ داری نہیں؟ ڈالر کی قیمت کی اڑان روکنے کیلئے اسمگلنگ اور غیر قانونی اخراج روکنا ضروری ہے۔