بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ہندو مت کا مذہب زبردستی قبول کروانے کیلئے حملے کیے جارہے ہیں، پینے کا پانی تک بند کردیا گیا۔ متاثرہ مسیحی برادری نے گرجا گھروں میں پناہ لے لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چھتیس گڑھ میں شدت پسندوں کی جانب سے مسلسل کئی حملے ہوئے۔ سیکڑوں مسیحی افراد گرجا گھروں اور اسٹیڈیمز میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ متعدد گھروں اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا اور توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کے ایک اور اہم مذہبی مقام پر قبضے کی تیاریاں
شدت پسندی کی اس کارروائی کے متعلق بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر مسیحی افراد پر پرتشدد حملے ہوئے ہیں۔ کرن پور گاؤں کی ایک خاتون نے برطانوی میڈیا کو فون پر بتایا کہ گزشتہ کئی روز سے پینے کا پانی تک بند کردیا گیا ہے۔
خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر مسیحی مذہب چھوڑ کر واپس پرانے قبائلی یا ہندو مذہب کو قبول نہیں کرو گے تو تمہاری جائیدادوں کی ملکیت سے بھی محروم کردیں گے۔ مسیحی برادری نے شدت پسندوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
حملوں کے خلاف سیکڑوں مسیحی گھروں سے نکل آئے، کلیکٹوریٹ کے سامنے مظاہرہ کیا اور دھرنے دئیے۔ چھتیس گڑھ کے مختلف علاقوں بشمول ٹیمرو گاؤں، چیرنگ، کونکیرا اور موڈینگا میں مارپیٹ کے بعد بہت سے لوگوں کو گھروں سے نکال دیا گیا۔
سربراہ چھتیس گڑھ کرسچن فورم ارون پنّا لال کا کہنا ہے کہ گزشتہ اکتوبر سے جگہ جگہ حملے ہو رہے ہیں۔ سرو آدی واسی سماجی نامی ایک تنظیم جسے کانگریس اور بی جے پی دونوں کی حمایت حاصل ہے، مسیحی برادری پر حملوں میں ملوث ہے۔