طالبان حکومت عالمی دباؤ کے سامنے جھک گئی، خواتین کی تعلیم پر پابندی ہٹانے پر غور

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان حکومت عالمی دباؤ کے سامنے جھکنے پر مجبور ہوگئی ہے اور اس نے عالمی دباؤ آنے کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی پر دوبارہ غور شروع کر دیا ہے۔

العربیہ کے مطابق طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے قائم مقام وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد سے لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیوں اور اسکولوں کو دوبارہ کھولنے پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

جنرل باجوہ نے زرداری، مراد علی شاہ سے ڈیل کر رکھی تھی، عمران خان

ذرائع نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اور اندرونی دباؤ کے بعد طالبان نے مذمت کے طوفان کے سامنے جھکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اسی تناظر میں ذبیح اللہ مجاہد، سراج الدین حقانی، محمد یعقوب اور دیگر طالبان سپریم لیڈر ملا ھبۃ اللہ سے ملاقات کیلئے قندھار جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

منگل 20 دسمبر کو طالبان نے افغانستان میں ویمن یونیورسٹیز کی تعلیم پر اگلے نوٹس تک پابندی لگا دی تھی۔ لڑکیوں کو صرف پرائمری سطح تک تعلیم کی اجازت دی گئی تھی ۔ لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر اگلے نوٹس تک پابندی لگا دی، یعنی لڑکیاں اور خواتین صرف پرائمری سطح تک ہی تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔

پابندی کے اعلان کے اگلے روز بدھ 21 دسمبر کو مسلح محافظوں نے سینکڑوں نوجوان خواتین کو افغان یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

اس فیصلے پر طالبان کو بین الاقوامی غم و غصہ کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک نے طالبان کے ہاتھوں افغان خواتین کے جبر کی شدید مذمت کی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے طالبان کے فیصلے پر اپنی “گہری تشویش” کا اظہار کیا اورطالبان پر زور دیا کہ ہر سطح کی تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

Related Posts