کابل: پاکستان کے ہیڈ آف مشن پر کئے گئے حملے کے چند دن بعد اسلام آباد کی جانب سے سیکورٹی بڑھانے کی درخواست طالبان نے مسترد کر دی۔
کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی دولت اسلامیہ کے حملے کی زد میں آنے سے بال بال بچ گئے تھے، جبکہ اُن کا سیکورٹی گارڈ زخمی ہوگیا تھا۔
مذکورہ واقعہ پیش آنے کے بعد پاکستان نے افغانستان سے کہا کہ وہ افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے کی سیکورٹی کو بڑھائے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دوسرے روز نیویارک میں اپنی نیوز کانفرنس میں اس بات کا تذکرہ کیا، جہاں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو سیکیورٹی کی بعض یقین دہانیوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان نے افغانستان سے درخواست کی تھی کہ وہ اس حملے کے بعد پاکستانی سفارتخانے کی حفاظت کے لیے افغانستان میں تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کرے۔لیکن اب یہ درخواست دو بار مسترد ہو چکی ہے۔
پاکستان کی جانب سے افغانستان میں اس وقت 15فوجی تعینات ہیں، جن میں سے 11 کابل میں وسیع و عریض سفارت خانے میں اور دو جلال آباد اور مزار شریف میں ہیں۔
اسلام آباد اپنے کمپاؤنڈ اور اہلکاروں کی حفاظت کو برقرار رکھنے کے لیے اضافی 21 فوجی تعینات کرنا چاہتا تھا۔
مزید پڑھیں:ہنگو میں بس پرفائرنگ، ماں بیٹے سمیت تین افراد جاں بحق
تاہم، افغان طالبان کی عبوری حکومت نے کہا کہ وہ 11 سے زیادہ فوجیوں کو مشن میں جانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔اسی طرح کی درخواست حامد کرزئی اور اشرف غنی کے دور میں بھی کی گئی اور اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔