اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کہتا ہے جتنے کی بجلی بنا رہے ہیں، اتنے کی ہی بییچں جبکہ قرض پروگرام معطل نہیں ہوا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کےا جلاس میں وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام معطل نہیں ہوا، بحالی کیلئے وزارت کی سطح پر مذاکرات جاری ہیں، تکنیکی جائزہ لیا جارہا ہے۔
روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں معمولی اضافہ
چیئرمین قائمہ کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیرِ صدارت اجلاس میں عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین کئی معاملات پر رائے کا اختلاف ہے۔ آئی ایم ایف کو توانائی کے شعبے میں سبسڈی دینے سے اختلاف ہے۔ حکومت پیٹرول سستا بیچ رہی ہے۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے جاتے جاتے گردشی قرضے بڑھا دئیے۔ 20 ارب ڈالرز کا من و سلویٰ نہیں اترے گا، حکومت کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بھی معاشی صورتحال پر روشنی ڈالی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کاروباری طبقے اور وزارتِ تجارت کی مشاورت سے مسائل حل ہوجائیں گے تاہم رواں مالی سال حکومت کو 33ارب ڈالرز کی ادائیگیاں کرنی تھیں جن میں سے 23 ارب قرض جبکہ 10ارب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس 6ارب ڈالر کا قرض واپس جبکہ 4ارب کا اوو رول کرنے پر مذاکرات جاری ہیں۔ 1.1ارب ڈالر کا کمرشل قرض بھی واپس کرنا ہے۔ ہمیں 13 کی بجائے 4.5ارب ڈالر کا قرض واپس کرنا ہے۔ 4 ارب کا قرض رواں مالی سال کے دوران ملا۔
خیال رہے کہ بعض معاشی ماہرین اور سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے تاہم حکومتی عہدیداران نے تمام تر مفروضے مسترد کردئیے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مجموعی طور پر رواں برس 18 سے 19ارب ڈالر تک قرض ملنے کا امکان ہے۔