ملک کو بتدریج معاشی مشکلات سے نکالیں گے، وزیر اعظم

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم شہبازشریف کے زیرصدارت ملکی معاشی صورتحال پر ہونے والے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے حکومتی معاشی ٹیم کو واضح اہداف دے دیے جبکہ گذشتہ 4 سال کے دوران معیشت تباہ و برباد ہونے پر شرکاء نے تشویش کا اظہار کیا۔

اجلاس کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ سنہ 2018 میں جی ڈی پی کی شرح 6.1 فیصد تھی تاہم بدترین گورننس اور معاشی بدانتظامی نے معیشت کو جمود کا شکار کیا۔

سنہ 2018 میں میں قرض 25 کھرب روپے تھا جو مارچ 2022 تک بڑھ کر 44.5 کھرب تک پہنچ گیا۔ موجودہ حکومت کو معاشی اشاریئے بھی انتہائی بری حالت میں ملے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت نے انتہائی مشکل حالات میں معیشت کو سنبھالا دیا مگر سیلاب کے باعث ملک کی معاشی بحالی کے عمل کو دھچکا لگا۔

معاشی مشکلات کو 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کی مدد میں حائل نہیں ہونےدیا اور حکومت نے غذائی اجناس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت نہیں ہونے دی۔

اجلاس میں آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے سے متعلق غور کیاگیا۔ وزیراعظم نے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ پروگرام پورا کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ضروری پالیسی اور انتظامی اصلاحات پر توجہ مرکوز رکھیں گے، ملک کو بتدریج معاشی مشکلات کے بھنور سے نکالاجائے گا۔

شہبازشریف نے متعلقہ حکام کو برآمد کنندگان کو ہر ممکنہ سہولیات فراہم کی ہدایت کی اور کہا کہ خام مال اور مشینری کی درآمد میں مدد فراہم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی برآمدات کا حجم 2 ارب ڈالر ہے، 5 ارب ڈالر تک بڑھا سکتے ہیں۔ بینکنگ چینل سے رقوم بھجوانے کیلئے اورسیز پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گردشی قرض میں کمی اولین ترجیح ہے، بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ہمیں گردشی قرض سے بھی نمٹنا ہے، توانائی کی مقامی سطح پر پیداوار اور اضافے کیلئےکوششیں کرنا ہوں گی۔

Related Posts