ایف پی سی سی آئی کا چاولوں کی برآمدات کو صنعت کا درجہ دینے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: ایف پی سی سی آئی (وفاق ایوانہائے تجارت و صنعت) نے فوری طور پر چاولوں کی برآمدات کو صنعت کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی نے چاول برآمد کرنے والوں کی رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطالبے کی حمایت کردی۔ وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت کا مطالبہ ہے کہ حکومت دیگر 5 برآمدی صنعتوں کی طرح رائس کو بھی سستی بجلی فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیں:

لاہور سے آٹے کے تھیلے غائب، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع

چاول پر قائمہ کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی صدارت کے دوران ایف پی سی سی آئی کمیٹی کنوینر رفیق سلیمان نے کہا کہ پاکستان میں اشیائے خوردونوش میں چاول سب سے بڑا برآمدی شعبہ ہے۔ حکومت چاول کی صنعت کو انڈسٹری کا درجہ فوری دے ۔

کمیٹی کنوینر رفیق سلیمان نے کہا کہ حکومت رائس انڈسٹری کو صنعت کا درجہ دینے کا فوری اعلان کرے۔ اگر ایف پی سی سی آئی کی تجاویز پر عمل کیا جائے تو ملک کے معاشی اشارئیے بہتر ہوسکتے ہیں۔ حکومت نے سیلاب متاثرین کی مدد نہیں کی۔

ایف پی سی سی آئی عہدیداران کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین تاحال بحالی کے منتظر ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ چاول کے زمینداروں کو مالی مدد نہیں دی گئی۔ پیسے کے بغیر کسان چاول، گندم یا کوئی دیگر فصل کیسے اگا سکے گا۔ حکومت کو اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

Related Posts