اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے امل عمر کیس میں سندھ ہیلتھ کمیشن کو رپورٹ جمع کروانے کیلئے مہلت دیدی ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ اور وزیراعلی کی جانب سے امل عمر کے والدین کو 2010 کی پالیسی کے مطابق معاوضہ دینے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں منگل کو امل عمر کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کی ۔ دور ان سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایاکہ حکومت سندھ اور وزیراعلی کی جانب سے امل عمر کے والدین کو 2010 کی پالیسی کے مطابق معاوضہ دینے کی منظوری دے دی گئی ہے، سندھ ہیلتھ کمیشن کی جانب سے ایک رپورٹ کراچی میں جمع کروادی گئی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ دوسری جامع رپورٹ کے لیے عدالت ایک دن کی مہلت دے۔ وکیل امل عمر نے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے جو معاوضہ دیا جارہا ہے اسے قبول کرنا امل کے والدین کے لیے شرمناک ہوگا۔ دور ان سماعت آئی جی سندھ بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔
جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیاکہ جن پولیس اہلکاروں کی وجہ سے امل کی جان گئی ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔ آئی جی سندھ نے بتایاکہ ان اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمات کا اندراج ہوچکا ہے، ان کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ جن کی غفلت سے بچی کی جان گئی کیا انہیں صرف معطل کردینا کافی ہے، پولیس کی رپورٹ میں اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہیں آئیگا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اہلکاروں کی تربیت کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ پر کرپشن کا الزام نہیں، اہلیہ کے اثاثے ظاہر کرنالازم تھے ،سپریم کورٹ