ٹکراؤ کی سیاست ریاست کیلئے نقصان دہ ہے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خبر ہے کہ کے پی کے میں ن لیگ کے رہنماوں جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جبکہ لاہور میں مقدمہ درج کرنے پر وفاق اور پنجاب حکومت آمنے سامنے آگئے۔ وفاق نے مقدمہ درج کرنے والے سی سی پی او لاہور کا تبادلہ کر دیا۔ دوسری طرف عمران خان نے ہفتے سے حکومت کیخلاف اپنی تحریک کے فائنل راؤنڈ کا اعلان کر دیا ہے، جبکہ حکومت نے پی ٹی آئی کے مارچ کو روکنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چوہے بلی کا یہ دیرینہ کھیل ایک بار پھر مگر ایسے وقت میں اپنے عروج پر ہے، جب ملک کا بہت بڑا حصہ بدترین سیلابوں کی تباہ کاری سے شدید متاثر ہے، رپورٹس مظہر ہیں کہ ملک کا ایک تہائی جبکہ صوبہ سندھ کا ستر فیصد حصہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ملک کے بیشتر سیلاب زدہ علاقوں میں گو پانی اتر چکا ہے، مگر سندھ سمیت ملک کے زیریں اور میدانی علاقوں میں تا حال سیلابی پانی کی نکاسی کا انتظام نہیں ہو سکا ہے، جس کے باعث ان علاقوں میں اب طرح طرح کی بیماریوں کی یلغار نے متاثرین سیلاب کیلئے نئی مصیبت کھڑی کر دی ہے۔

علاوہ ازیں ملکی معیشت بھی بڑے عرصے سے شدید ابتری کا شکار ہے، جبکہ سیلاب اور مون سون کی تباہ کن بارشوں نے پہلے سے ابتر معیشت کی کمر بڑے پیمانے پر نقصانات کا بھاری بوجھ ڈال کر مزید جھکا دی ہے۔ ساتھ ہی ملکی زر مبادلہ کے ذخائر ہیں کہ مٹھی سے ریت کی طرح پھسلتے جا رہے ہیں اور اخراجات جاریہ کا خسارہ ہے کہ حکومت کے قابو میں نہیں آ رہا۔ اس صورتحال نے روپیے کے مقابے میں ڈالر کو توانا کر دیا ہے اور ہر آنے والا دن ڈالر کی قدر میں نئے اضافے کا سورج لیکر طلوع ہو رہا ہے، جس سے پاکستان کی نحیف اور قرضوں کی ماری معیشت کو مزید جھٹکے لگ رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال نے قوم کو بے دم کرکے رکھ دیا ہے اور اشیائے ضرورت کی قیمتوں، ٹیکسوں اور یوٹیلیٹی بلوں میں ہوشربا اضافہ جیسے عوامل نے عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ حالات کا یہ منظرنامہ سیاسی رہنماؤں سے جس کردار کا تقاضا کرتا ہے، بد قسمتی سے سیاسی زعما اس کے بر عکس کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور ہر ایک کو قوم کے مسائل و مشکلات کی بجائے اپنے سیاسی اور گروہی مفادات و معاملات ہی زیادہ عزیز نظر آ رہے ہیں۔ ملک جن مشکلات اور بحرانوں کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے، ان حالات کا تقاضا یہی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن سیاسی جھگڑوں اور تنازعات کو کچھ عرصے کیلئے بالائے طاق رکھیں اور سیاسی سرگرمیوں کو ان ہنگامی حالات سے نکلنے تک موقوف کر دیں، جبکہ عملاً صورتحال یہ ہے کہ شدید بارشوں اور عین سیلابوں کے دوران بھی دونوں فریق باہمی جھگڑوں کو ہی ترجیح دیتے نظر آ رہے تھے اور اب بھی اس روش سے باز آنے کو تیار دکھائی نہیں دیتے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی کی یہ افسوسناک صورتحال اب ختم ہونی چاہیے، یہ بے مقصد، مفاداتی اور سیاسی اغراض سے بھرپور لڑائیاں قوم پر بہت بھاری پڑ چکی ہیں، ایک عشرے سے زیادہ ہوگیا ہے کرپشن، چوری اور احتساب و شفافیت کے نام پر لڑی جانے والی ان بے نتیجہ سیاسی لڑائیوں نے ملک میں سیاسی عدم استحکام، عدم برداشت، منافرت، عداوت اور معاشی ابتری کے اسباب کا زہر ہی گھولا ہے۔ سیاستدان تدبر، عالی ظرفی، تحمل و برداشت اور حکمت و بصیرت سے کام لیں۔ سیاستدانوں کی باہمی عدم برداشت اور ٹکراؤ کی یہ کیفیت برقرار رہی تو سیاست کا یہ منفی انداز ریاست کو خاکم بدہن کسی بڑے حادثے سے دوچار کر سکتا ہے۔

Related Posts