مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کے خلاف 101ویں روز بھی خاموش احتجاج جاری

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

indian occupied kashmir
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے خلاف 101ویں روز بھی خاموش احتجاج جاری

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں لوگوں نے بھارتی قبضے کے خلاف اپنا خاموش احتجاج جاری رکھتے ہوئے اپنی دکانیں اور کاروباری مراکز بندرکھے ہیں جبکہ تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر ویرانی کا منظر پیش کررہے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے تاہم کہیں کہیں نجی گاڑیاں چل رہی ہیں۔ دکانیں صرف صبح اور شام کو مختصر وقت کے لیے کھلتی ہیں ۔ دریں اثناء وادی کشمیر اورجموں اورلداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بدھ کو مسلسل 101ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہی۔

بھارتی فوجیوں کی بھاری تعداد میں موجودگی کے ساتھ ساتھ دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں بھی عائد ہیں۔ وادی کشمیر کے لوگوں کو انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اورپری پیڈ موبائل سروسز سے مسلسل محروم رکھا جارہا ہے۔

ادھر مقبوضہ کشمیر میں 5اگست کو بھارت کی طرف سے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد انٹرنیٹ سمیت ذرائع مواصلات کی معطلی کے100روز پورے ہونے پر سرینگر میں صحافیوں نے احتجاجی مارچ کیا۔

ذرائع ابلاغ کے مختلف اداروں میں کام کرنے والے متعدد صحافی کشمیر پریس کلب سرینگر پر جمع ہوئے اوروادی کشمیر میں انٹر نیٹ کی مسلسل معطلی کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 48 گھنٹوں میں 4 نوجوانوں کو شہید کردیا

صحافیوں نے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے لیے انٹرنیٹ سروسز کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کرنے والے صحافیوں نے ہاتھوں میں خالی سکرینوں کے ساتھ اپنے لیپ ٹاپ اورپلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر’’100دن سے کوئی انٹرنیٹ نہیں‘‘اور’’کشمیری صحافیوں کی تذلیل بندکرو‘‘جیسے نعرے درج تھے۔

ادھر ایک رپورٹ کے مطابق قابض انتظامیہ مقبوضہ کشمیر کے تین سابق کٹھ پتلی ورائے اعلیٰ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور پی ڈی پی کی صدرمحبوبہ مفتی کو جو اس وقت سرینگر میں نظر بندی ہیں، جموں منتقل کرنے پر غور کررہی ہے۔

Related Posts