قیدی کو جیل میں ٹارچر کے لیے نہیں بھیجا جاتا، جسٹس اطہرمن اللہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistani jurist

اسلام آباد :اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ قیدی کو جیل میں سزا کے لیے بھیجا جاتا ہے ٹارچر کے لیے نہیں۔

جمعرات کو صوبوں کوجیل قیدیوں کے رولز پر پابندی کے عدالتی حکم پرعمل درآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس نے کی ۔عدالت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت کے فیصلے میں جیل رولز پرعمل درآمد کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قیدی کو جیل میں سزا کے لیے بھیجا جاتا ہے ٹارچر کے لیے نہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سزائے موت کے قیدی کی سزا پر جب تک عمل نہیں ہوتا اس کے بھی زندہ رہنے کے بھی حقوق ہیں،شدید بیمار قیدیوں کے حوالے سے حکومت کے پاس ازخود نوٹس کا اختیارہے۔

مزید پڑھیں :اسلام آبادہائیکورٹ نے مولانا فضل الرحمان کےخلاف درخواست مستردکردی

چیف جسٹس نے کہاکہ رولز کے مطابق قیدی بیماری کی حالت میں جیل میں رہنے کے قابل نہ ہو تو اس کا باہر سے علاج کرانا ضروری ہے،جیلوں میں گنجائش سے قیدیوں کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔وزارت داخلہ نے تمام صوبوں سے رپورٹس لیکر جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا۔عدالت نے ایک ماہ میں جیل رولز پر عمل درآمد کے حوالے سے رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

دور ان سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل پنجاب چوہدری فیصل عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے قیدیوں کی صحت کے حوالے ڈیٹا تیار کیا۔

چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کے نمائندے کو ہدایت کی کہ تمام آئی جیز سے رپورٹ منگوا کر آئندہ سماعت پر جمع کرائیں۔ وکیل حکومت پنجاب نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے قیدیوں کے رولز پر عمل درآمد کے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

Related Posts