واشنگٹن: دنیا بھر میں انٹرنیٹ آزادی کے حوالے سے رپورٹ جاری کرنے والے ادارے نے مسلسل 9ویں برس پاکستان کو انٹرنیٹ آزادی نہ رکھنے والا ملک قرار دے دیا۔ جبکہ خطے کے لحاظ سے ویتنام اور چین کے بعد پاکستان تیسرا بدترین ملک ہے۔
فریڈم ہاؤس کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2019 میں انٹرنیٹ آزادی سے متعلق100 ممالک میں پاکستان ایک درجہ تنزلی کے بعد 27ویں نمبر سے 26ویں نمبر پر آگیا۔
فریڈم آن دی نیٹ سے متعلق سالانہ رپورٹ 2019 کرائسس آف سوشل میڈیا میں پاکستان کو انٹرنیٹ کے لحاظ سے آزاد ملک قرارنہیں دیا اور کہا کہ ہرسال پاکستان کی درجہ بندی میں مسلسل تنزلی دیکھنے میں آرہی ہے۔فریڈم ہاؤس نے اپنی رپورٹ میں جون 2018 سے مئی 2019 کے عرصے کا جائزہ لیا اور یہ بات سامنے آئی کہ اس عرصے میں عالمی سطح پر انٹرنیٹ آزادی میں کمی آئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر کی حکومتیں سوشل میڈیا کو الیکشنز پر اثر انداز ہونے اور شہریوں کی نگرانی کے لیے زیادہ استعمال کررہی ہے، رپورٹ میں اس رجحان کو ٹیکنالوجی کی ڈیجیٹل آمریت کا رجحان قرار دیا۔اس میں پاکستان کو انٹرنیٹ آزادی سے متعلق 100 (بدترین ممالک) میں سے 26 ویں نمبر پر ہے، پاکستان کی رینکنگ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک درجہ تنزلی آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان رسائی میں رکاوٹ میں 25 سے 5ویں نمبر ، مواد پر حدود پر 35 میں 14ویں اور صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی پر 40 میں سے 7ویں نمبر پر رہا۔عالمی سطح پر پاکستان انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کی آزادی سے متعلق دنیا کے بدترین ممالک میں شامل ہے جبکہ خطے کے لحاظ سے ویتنام اور چین کے بعد پاکستان تیسرا بدترین ملک ہے۔
پاکستان کے حوالے سے تیار کی گئی رپورٹ ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن نے تحریر کی تھی، ڈی آر ایف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نگہت داد نے کہا کہ رواں برس کی درجہ بندی حکومتوں کی جانب سے قلیل مدتی اور رجعت پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی اقصیٰ کوثر نے ملک کی پہلی خاتون گوگل ڈویلپر بننے کا اعزاز حاصل کر لیا