چپ تعزیے کا مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوکر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا اختتام پزیر

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

chup tazia
چپ تعزیے کا مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوکر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا اختتام پزیر

کراچی: چپ تعزیے کا مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوکر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں کھارا در پر اختتام پزیر ہوگیا،اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات دیکھنے میں آئے جبکہ جلوس کے موقع پر عام تعطیل نہ ہونے کے باعث مختلف علاقوں میں شدیدٹریفک جام دیکھنے میں آیا۔

چپ تعزیے کا مرکزی جلوس بدھ کی علی الصبح نشترپارک سے برآمد ہوا۔جلوس سے قبل نشتر پارک میں مرکزی مجلس ہوئی جس سے علامہ علی کرار نقوی نے شرکا سے خطاب کیا، بعد میں مرکزی جلوس شاہ خراساں ،پارسی کالونی ،ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا صدر ،تبت سینٹر دوبارہ ایم اے جناح روڈ سے بولٹن مارکیٹ ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں پر اختتام پذیر ہوگیا۔

جلوس کے راستوں پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔سیکیورٹی کے لیے 4 ہزار705 سے پولیس اہلکار اور افسران کو تعینات کیا گیا تھاجبکہ رینجرز کی نفری بھی سیکیورٹی پر تعینات تھی ۔

جلوس کی سیکیورٹی کے لیے اس کے روٹ اور اطراف میں 78 پولیس موبائلز، 65 موٹر سائیکلیں، 7 بکتر بند، 6 پرائیویٹ وینز استعمال کی گئیں۔جلوس کے روٹ پر عام ٹریفک کا داخلہ ممنوع قراردے دیاگیاتھا، جس کی وجہ مختلف علاقوں میں شدیدٹریفک جام دیکھنے میں آیا۔

علی الصباح چپ تعزیے کا جلوس نکلتے ہی شہر میں عام ورکنگ ڈے ہونے اور اس موقع پر حکومت کی جانب سے تعطیل نہ دیے جانے کے باعث نشتر روڈ، لسبیلہ، گارڈن، صدر اور اطراف میں شدید ٹریفک جام ہو گیا،جس کے باعث لوگوں کو دفاتر، طلبہ و طالبات کو اسکول، کالجز، یونیورسٹیز و مدرسہ جانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

Related Posts