عدالت نے الزام ثابت نہ ہونے پر بیٹی سے زیادتی کے جرم میں گرفتار والد کو باعزت بری کرتے ہوئے جیل سے رہا کرنے کی ہدایت دے دی ہے ۔
سندھ ہائی کورٹ میں گزشتہ روز بیٹی سے زیادتی پر سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی جس کے بعد ہائی کورٹ نے ڈی این اے ٹیسٹ کا نتیجہ منفی آنے پر ملزم کو باعزت بری کردیا۔
ملزم محمد سلیم پر 24 نومبر 2017ء کو کراچی کے تھانہ سائٹ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے تحت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم سنایا جس پر ملزم نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔
مقدمے میں سحر فاطمہ نامی لڑکی نے اپنے والد محمد سلیم پر الزام لگایا کہ اس نے 4سال تک اسے مسلسل زیادتی کا نشانہ بنایا اور وہ 2 بار حاملہ ہوئی، جس پر ہائی کورٹ نے ابارشن رپورٹ منسلک کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت کی ہدایت کے برخلاف ابارشن رپورٹ منسلک نہ کرنے اور ڈی این اے ٹیسٹ منفی آنے پر محمد سلیم کی بے گناہی ثابت ہوئی اور عدالت نے بیٹی سحر فاطمہ کا الزام مسترد کرتے ہوئے والد کو باعزت بری کردیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سندھ پولیس نے گزشتہ 14یوم کے دوران سندھ بھر سے مجموعی طور پر1483 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جرائم کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی گئیں۔
ترجمان پولیس کے مطابق چھاپہ مار کاروائیوں اور پولیس مقابلوں سمیت علاقہ گشت ،پکٹنگ جیسے اقدامات کی بدولت سندھ پولیس نے321مفرور ،126اشتہاریوںو دیگر1036ملزمان سمیت مجموعی طورپر1483ملزمان کو گرفتارکر لیا۔
مزید پڑھیں: کراچی پولیس نے سندھ بھر سے مجموعی طور پر1483 ملزمان کو گرفتار کیا