نیب کی تحلیل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

معزول وزیراعظم عمران خان نے جو خدشات ظاہر کیے تھے وہ درست ثابت ہورہے ہیں،پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو تحلیل کرنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ کرپشن کے تمام مقدمات اور ان کے رہنماؤں (جو اقتدار سنبھال چکے ہیں) کے خلاف ریفرنسز پر کارروائی روک دی جائے۔

ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے چند ہی دن بعد، مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین نیب پر تنقید کی اور احتساب کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ پاکستان مسلم لیگ نے گزشتہ تین سالوں کے دوران سابق حکومت اور اینٹی گرافٹ واچ ڈاگ کے درمیان گٹھ جوڑ کی مذمت کی تھی اور اب اس ایجنسی کو ختم کرنے کے مطالبے پر عمل پیرا ہے۔

جب انہیں عہدے سے ہٹایا جا رہا تھا، عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ مشترکہ اپوزیشن انہیں اس لئے ہٹانا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنی لوٹی ہوئی دولت کو بچانے اور بدعنوانی سے بچنے کے لیے نیب کو ختم کر سکے۔ نیب کی طاقت اور تحقیقات سے قبل ریفرنس دائر کرنے کی صلاحیت نے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان تصادم کی صورتحال پیدا کردی تھی۔

جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نواز اور شہباز شریف کی کرپشن کو عوام کے سامنے بے نقاب کرے گا۔ تاہم، گزشتہ برسوں میں مسلم لیگ (ن) کے کسی بھی رہنما کو قصوروار ٹھہرانے میں ناکامی نے پی ٹی آئی کے وعدوں کو متاثر کیا۔

یہ دراڑ اس وقت مزید گہری ہوئی جب پی ٹی آئی حکومت نے نیب آرڈیننس 2019 نافذ کیا،جس میں چیئرمین نیب کو ہٹانے کے اختیارات صدر کو سونپ دیے گئے۔ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ دعویٰ کیا ہے کہ نیب کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور نیب کا کام صرف اور صرف اپوزیشن کے رہنماؤں پر کیسز بنانا ہے، اس لئے اسے ختم کردینا چاہئے۔

مسلم لیگ ن کے کئی رہنما کرپشن کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور ضمانت پر ہیں۔ یہاں تک کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ بھی منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ہیں اور ان پر رواں ماہ فرد جرم عائد ہونے کی توقع ہے۔ شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور خواجہ سعد بھی کرپشن ریفرنسز کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کی ضمانتیں ہو چکی ہیں۔ نیب کو تحلیل کرنے کے اشارے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے لیے احتساب سے بچنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

اس سے انکار نہیں کہ نیب میں کئی خامیاں ہیں اور وہ توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ اکثر سیاسی اشرافیہ کا سکور طے کرنے کا آلہ رہا ہے۔ تاہم نیب کو تحلیل کرنے کے بجائے اس میں سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ نئی حکومت کو چاہئے کہ نیب میں اصلاحات کے لئے بہتر اقدامات کرے نہ کہ اسے ختم کردے۔

Related Posts