انسانیت ختم ہوگئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک دل دہلادینے والا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب شادی کی تقریب میں آئے مہمان کھانا کھانے میں مصروف رہے اور ایک غریب پاپڑ فروش کی لاش شادی ہال میں پڑی رہی، یہ افسوس ناک واقعہ ہمارے معاشرے میں اخلاقی گراوٹ اور انسانیت کی پستائی کو ظاہر کرتا ہے، یہ دلخراش واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم ایک ایسے معاشرے کے طور پر کس طرح بدحواس ہو چکے ہیں جس میں دوسروں کی زندگیوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔

یہ واقعہ قصور میں پیش آیا جہاں پاپڑ فروش کو شادی کے مہمانوں نے جیب کترا ہونے کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ مزید عجیب بات یہ ہے کہ مہمان اپنے کھانے سے لطف اندوز ہوتے رہے اور غریب پاپڑ فروش کی لاش فرش پر پڑی رہی، جس پر مکھیاں بھنبھناتی رہیں۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس کی شدید مذمت کی جارہی ہے، مذکورہ واقعے کی ویڈیو سامنے آنے پر پولیس حرکت میں آئی اور ایک درجن افراد کو گرفتار کرلیا، تاہم باراتیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔

اس واقعے کے بعد قصور شہر ایک بار پھر شہ سرخیوں میں آیا، قصور میں ہی 2018ء میں کمسن بچی زینت کے ساتھ وحشیانہ عصمت دری اور قتل سمیت بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مختلف واقعات رونماء ہوئے، اس کیس نے ملک بھر میں غم و غصہ پیدا کیا اور حکومت کو ایسے قوانین پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا، جو بہت سخت ہیں، لیکن اس کے باوجود جنسی زیادتی کے واقعات میں کمی واقع نہیں ہوسکی۔

اس سے قبل یہ خبریں آئی تھیں کہ قصور میں سیکڑوں نابالغ لڑکوں کو چائلڈ پورنوگرافی کے ریکیٹ میں فلمایا گیا تھا۔ اسے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بچوں سے زیادتی کا اسکینڈل سمجھا جاتا تھا لیکن مقامی حکام کے ملوث ہونے کے خدشے کے باعث اس معاملے کو بالآخر ایک طرف کر دیا گیا۔

اس طرح کے مقدمات کو نمٹانے اور انصاف فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ایسے جرائم کا ارتکاب بار بار ہورہا ہے، خواہ وہ غریب پاپڑ فروش کا قتل ہو یا جنسی زیادتی کے واقعات، حقیقت یہ ہے کہ معاشرہ اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ مردوں، عورتوں اور بچوں پر تشدد، عصمت دری، اغواء اور زیادتی کے واقعات تواتر سے پیش آ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی جرائم اور فحاشی پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن سوشل میڈیا کو مورد الزام ٹھہرا کر اس کی وجہ کا ایک سادہ نظریہ اپنایا ہے۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی اخلاقی، ثقافتی اور مذہبی اقدار کی حفاظت کریں جو امن، انسانیت اور بھائی چارے پر زور دیتی ہیں۔ ہمیں اپنے معاشرے کو سدھارنے کے لئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔

Related Posts