تصادم کی سیاست

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم پاکستان عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد ملک کی سیاست میں ایک ہیجان برپا ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک دوسرے کیخلاف صف آراء ہیں اور ملک میں تصادم کی سیاست کا آغاز ہوچکا ہے۔

جمعہ کو تحریک انصاف کے کارکنوں نے اسلام آباد میں سندھ ہاؤس پر دھاوا بول دیا اور گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے ،کارکنان نے منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے، مظاہرین نے ہاتھوں میں لوٹے اور ڈنڈے اٹھا رکھے تھے، پولیس نے تحریک انصاف کے دو ارکان قومی اسمبلی فہیم خان اور عطاءاللہ نیازی سمیت 12افراد کو گرفتار کرلیا جنہیں بعد ازاں شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

سندھ ہاؤس پر حملے کی وجہ سے منحرف ارکان کی موجودگی کو قرار دیا گیا ، سندھ ہاؤس گزشتہ کئی روز سے خبروں کی زینت بنا ہوا تھا کیونکہ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ

اپوزیشن نے پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کو مبینہ طور پر اغواء کرکے سندھ ہاؤس میں رکھا ہوا ہے اور سندھ ہاؤس پر آپریشن کی اطلاعات بھی موصول ہورہی تھیں تاہم اس سے پہلے ہی تحریک انصاف کے منحرف ارکان منظر عام پر آئے اور اپنی مرضی سے حکومت کیخلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا۔

پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے حکومت کی مخالفت کے بعد ایک شدید اشتعال انگیز فضاء دیکھنے میں آئی اور افسوس کی بات تو یہ کہ وفاقی وزراء، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے علاوہ وزیراعظم کے مشیران اور معاونین ٹی وی پر بھی انتہائی نازیبا زبان کا استعمال کرتے نظر آئے اور ماضی میں تحریک انصاف کے دھرنے میں بھی رہنماؤں  کے اشتعال انگیز بیانات کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی کے عمارتوں پر دھاوا بولا تھا۔

گوکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو پارلیمنٹ حملہ کیس میں بری کیا جاچکا ہے لیکن یہ واقعہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے اور اب سندھ ہاؤس پر حملے نے تاریخ میں ایک افسوسناک تاریخ رقم کردی ہے۔

اس واقعہ کو کسی بھی صورت نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ سندھ ہاؤس قومی ملکیت ہے اس کو کسی مخصوص جماعت سے نتھی کرنا مناسب نہیں اور اس واقعہ کے بعد چھوٹے صوبوں کو اشتعال دلانے سے نفرت میں اضافہ ہوگا جو وفاق کو کمزور کرنے کا سبب بننے گا۔

حکومت ہو یا اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کو کامیاب یا ناکام بنانے کیلئے صف بندی کرنا دونوں کا حق ہے اور جہاں تک حلف سے انحراف کا تعلق ہے تو اس کیلئے قانون موجود ہے تاہم پاکستان میں اس سے پہلے اکثریت کی ناکامی اور اقلیت کی کامیابی کے معرکے مارے جاچکے ہیں اس لئے اگر آج منحرف ارکان کو طعن و شنیع کرنے والوں کو ماضی یاد رکھنا چاہیے ۔

مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کا کہنا ہے کہ یہ عدم اعتماد کی پہلی تحریک ہے جس میں نہ کوئی ووٹ خرید رہا ہے اور نہ کوئی ووٹ بیچ رہا ہے، یہ محض پروپیگنڈا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں جلسے ملتوی کردیں، کوئی مرگیا یا مروا دیا گیا توسب پچھتائیں گے جبکہ وفاقی وزراء کا واقعہ پر رویہ افسوسناک ہے، وزراء حملے کی مذمت کرنے کے بجائے جواز پیش کرنے میں مصروف ہیں جس سے مزید اشتعال پھیل سکتا ہے۔

حکومت ہو یا اپوزیشن دونوں کو سیاسی کشمش میں اس حد تک نہیں جانا چاہیے جہاںسے تصادم کی راہ ہموارہو۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سندھ ہاؤس پر حملہ کرنے والوں کو قرار واقعی سزاء دلوائی جائے اور ملک میں جاری تناؤ کی کیفیت کو کم کیا جائے کیونکہ اشتعال انگیزی سے تشدد اور تشدد سے دہشت گردی کے خدشات بھی پیدا ہونگے جس سے دشمن عناصر بھی فائدہ اٹھاکر ملک کو بڑا نقصان پہنچاسکتے ہیں جس کا پاکستان کسی صورت متحمل نہیں ہوسکتا۔

Related Posts