کراچی: بینک دولت پاکستان نے حالیہ برسوں میں ترجیحی شعبوں کو قرضوں کی فراہمی کی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات کے تسلسل میں مائیکروفنانس بینکوں کے لیے محتاطیہ ضوابط (Prudential Regulations) پر نظرثانی کی ہے، جن کا مقصد کم لاگت مکانات اور مائیکرو انٹرپرائزکی قرضوں تک رسائی کو بڑھانا ہے۔
نظرثانی شدہ ضوابط سے توقع ہے کہ کم آمدنی والے طبقات کے لیے کم لاگت مکانات اور مائیکرو اور چھوٹی انٹرپرائزز (ایم ایس ای) کے قرضوں کی لاگت میں کمی آئے گی۔ چنانچہ، نظرثانی شدہ محتاطیہ ضوابط سے مائیکرو اور چھوٹی انٹرپرائزز، اور ہاؤ سنگ فنانس کے اجزا، بالخصوص نظرانداز اشعبوں میں قرضوں کی عموما ً پوری نہ ہونے والی طلب کا معاملہ حل ہو جائے گا۔
محتاطیہ ضوابط کی ترامیم میں جائیداد کی مالیت کا تعین، رہن کی تخلیق اور خطرے کے انتظام (رسک مینجمنٹ) کے حوالے سے اضافی رہنمائی شامل کی گئی ہے، تاکہ مائیکروانٹرپرائز کو فنانسنگ کی فراہمی میں احتیاط یقینی بنائی جاسکے۔
اس کے ساتھ قرضے کے ہر زمرے کے لیے غیرفعال قرضوں (NPLs) کے حوالے سے درجہ بندی/ تموین (provisioning) اور منسوخی کی علیحدہ شرائط تجویز کی گئی ہیں۔ وضاحت اور مزید موثر تعمیل کی غرض سے اہم اصطلاحات کی تعریفیں بھی فراہم کردی گئی ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مائیکروفنانس بینک کم آمدنی والے طبقے، خاص طور پر ایم ایس ای اور کم لاگت مکانات والے اجزا کو مالی خدمات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، سال 2021ء کے اختتام پر، ایم ایف بیز کے قرض گیر وں کی تعددا 4.6 ملین سے زائد تھی، جن کے واجب الادا قرضوں کا پورٹ فولیو 290 ارب روپے سے زیادہ تھا۔
اس میں 674,000 سے زیادہ ایم ایس ایز اور 75,000 مکاناتی قرضے کے استفادہ کنندگان شامل ہیں جن کے مجموعی قرضے بالترتیب 77ارب روپے اور 20 ارب روپے ہیں۔یہ کم مالی سہولتوں کے حامل شعبوں، خصوصاً دیہی اور دور دراز علاقوں کی مالی ضروریات پوری کرنے کے متعلق ایم ایف بیز کی صلاحیت کو اجاگرکرتا ہے۔
مزید پڑھیں: سیاسی کشمکش نے سارے ملک میں غیر یقینی پیدا کر دی ہے، میاں زاہد حسین