آسٹریلیا کی آمد اور کرکٹ کی واپسی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

3مارچ 2009کی خوشگوار صبح جب پاکستانی کرکٹ شائقین قدافی سٹیڈیم میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز سلمان بٹ اور یونس خان کی بیٹنگ کے جلوے دیکھنے کے منتظر تھے اچانک ٹی وی سکرینوں پر خوفناک الفاظ کے ساتھ ایسے مناظر نمودار ہوئے جو کئی سال گزرنے کے باوجود پاکستانیوں کے ذہنوں سے محو نہیں ہو سکے۔

یہ سری لنکا اور پاکستان کے در میان جاری ٹیسٹ سیریز کا دوسرا میچ تھا جہاں پاکستانی کپتان شعیب ملک نے ٹاس کا سکہ اپنے حق میں گرتے ہی باؤلنگ کا فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگائی تھی۔میچ کی پہلی اننگز میں سری لنکا نے 606رنز بناکر سکور کا پہاڑ کھڑا کیا جبکہ پاکستان اسی پہاڑ کو سر کرنے کی جدوجہد کر رہا تھا،سکورر منتظر تھا کہ پاکستانی جوڑی سلمان بٹ اور خرم منظور 110 کے ہندسے سے سکور آگے بڑھائیں مگر اس کی نوبت نہیں آئی۔کچھ ہی دیر میں قدافی سٹیڈیم میں بیٹ اور بال کے ٹکراؤ کی سحر انگز آواز کی جگہ ہیلی کاپٹرز کے تیز گھومتے پروں کی آوازیں گونج رہی تھیں۔یہ ہیلی انجرڈ سری لنکن کھلاڑیوں کو ریسکیو کرنے اترے تھے۔

اویس لطیف کے مزید کالمز پڑھیں:

صدارتی نظام کے شوقین رابرٹ موگابے کو نہ بھولیں

دورہ پاکستان: آسٹریلوی کھلاڑی مائیکل ہولڈنگ کو غلط ثابت کریں

سری لنکن ٹیم پر ہونے والے اس حملے کو اب تقریباً 13سال ہو چکے،اس سارے عرصے میں پاکستان میں سیاسی اور انتظامی سطح پر کئی تبدیلیاں آئیں۔ حکومتیں آئیں اور گئیں،زرداری سے نواز شریف اور اب عمران خان اقتدار کے سنگھاسن پر جلوہ افروز ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں کرکٹ کے نگران ادارے میں بھی ڈاکٹر نسیم اشرف سے اعجاز بٹ، ذکاء اشرف، نجم سیٹھی، شہریار خان، احسان مانی کے بعد اب رمیز کا راج چل رہا ہے مگر گزرے ہوئے ان سالوں میں سسٹم میں آنے والی ان تمام تبدیلیوں میں ایک چیزہمیں مستقل نظر آتی ہے اور وہ ہے پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کی کوششیں۔

مارچ 2009 کی اس خوفناک صبح کے گہرے بادل چھٹتے چھٹتے پاکستان کو کئی سال لگے،سونے میدانوں کی آبادی کی پہلی کوشش اس وقت ہوئی جب 3سال بعد پی سی بی حکام کے ذہنوں میں کرکٹ کی واپسی کی خواہش جاگی مگر ہر طرف جاری دہشت کے سائے میں کون یہاں آ کر کھیلنے کو تیار ہوتا؟

آپ تصور کریں کہ پی سی بی کے بڑے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں اور پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کے پلان پر گفتگو ہورہی ہے۔ اچانک ٹی وی سکرنیوں پر ملک کے کسی حصہ میں خودکش حملے کی لرزہ خیر تفصیلات جاری ہو جاتی ہیں۔ کیا کوئی کمرے میں موجود چہروں کی مایوسی کا اندازہ کر سکتا ہے؟

جب حکام نے ادھر ادھر نظر دوڑائی اور امکانات پر غور کیا کہ کون سی ٹیم ہے جہاں سے ابتدا کی جا سکتی ہے تو مغربی دنیا تو پہلے ہی خیال میں آپشن سے باہر ہو گئی، پیچھے بچے پڑوسی ممالک، بھارت ناممکن، سری لنکا جس کو ابھی کل ہی زوردار کچوکا لگا وہ کتنا ہی مخلص کیوں نہ ہو مگر آغاز اس سے کسی صورت نہیں کیا جا سکتا، حسینہ واجد کے زیر اثر بنگلہ دیش بھی امکانات سے باہر ہو گیا۔ پیچھے بچا افغانستان جس کی اپنی ٹیم ہی کابل یا قندھار کے میدانوں میں کھیلنے کا رسک نہیں لے سکتی۔

مگر ان حالات میں پی سی بی حکام نے ایک بڑی جست لگانے کے بجائے کچھوے کی چال چلنے کا فیصلہ کیا۔ 2011وہ پہلا موقع تھا جب کسی عالمی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اوریہ کرکٹ کی واپسی کا نقطہ آغاز بھی تھا۔افغانستان کی ٹیم پاکستان آئی،اس کے بعد کینیا نے 2014میں پاکستان کا دورہ کیا۔

کرکٹ شائقین کو وہ لمحات یاد ہیں جو کینیا کی ٹیم کی پاکستان آمد پر بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیے۔ گمنام کینین کھلاڑیوں کی آمد میں مگر ایک بات مختلف تھی کہ یہ پہلاموقع تھا جب 5سال بعد کوئی غیر ایشیائی ٹیم پاکستان آئی تھی۔2015میں زمبابوے کی ٹیم کے دورہ پاکستان نے ملک میں کرکٹ کے کرتا دھرتاؤں کو پہلی بار موقع فراہم کیا کہ وہ آئی سی سی میں قدرے اعتماد کے ساتھ کرکٹ کی واپسی کی بات کرسکیں۔

اس کے بعد کڑی سے کڑی ملتی گئی۔ورلڈ الیون کی ٹیم پاکستان آئی،سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش نے حصہ ڈالا۔ اس دوران پاکستان سپر لیگ کا وہ ننھا پودا بھی اپنی جڑیں پکڑنا شروع ہو گیا تھا جس کو لگانے والوں نے اس امید کے ساتھ لگایا تھا کہ اس کی چھاؤں میں پاکستان کی کرکٹ پھلے پھولے گی۔ پی ایس ایل کی دبئی سے سونے میدانوں پر منتقلی نے حقیقی طور پر کرکٹ واپسی مہم کو زبردست مہمیز پہنچائی۔یہ سارا کچھ ہوتے ہوتے 13سال گزر گئے۔

اب جب آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان آ چکی ہے، ایسا لگتا ہے کہ کرکٹ کی سب سے مضبوط ٹیم کی پاکستان آمد اس بات کا اعلان ہے کہ اس کھیل سے ٹوٹ کر محبت کرنے والے دیس میں کرکٹ مکمل واپس آ چکی ہے۔شکریہ آسٹریلیا آپ نے مائیکل ہولڈنگ کو غلط ثابت کیا،سارا مغرب ہی مغرور نہیں ان میں آسٹریلین بھی بستے ہیں۔

Related Posts