بجلی مہنگی، پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھنے کے خدشات

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پوری دنیا میں سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے اور تیل کی قیمتیں 92 ڈالرفی بیرل سے 139 ڈالرتک بڑھنے کے بعد اب112 ڈالرہوگئی ہیں جس کے بعد پوری دنیا میں پھیلے مایوسی اور تشویش کے بادل کسی حد تک چھٹ گئے ہیں تاہم روس اور یورپ کی کھینچا تانی کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات اب بھی برقرار ہیں۔

وزیراعظم پاکستان نے چند روز قبل پاکستان میں بجلی اور تیل کی قیمتیں کم کرکے آئندہ بجٹ تک منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا، اس حوالے سے وزیر توانائی حماد اظہرکاکہنا ہے کہ وزیراعظم کا 5 روپے فی یونٹ رعایتی پیکیج نافذ ہو چکا ہے، اس لئے بجلی کے نرخ میں اضافہ نہیں ہوا جبکہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی منڈیوں میں کوئلے، ایل این جی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہر ماہ بل میں نئی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ لگتی ہے۔

گزشتہ ماہ فروری میں پاکستان نے تقریباً 2 ارب 20 کروڑ ڈالر حاصل کیے جو ماہانہ 2 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے تاہم بین الاقوامی منڈیوں میں تیل اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کا باعث بننے والا روس اور یوکرین کے درمیان جاری حالیہ تنازعہ پاکستان جیسے تیل درآمد کرنے والے ممالک کے لیے زیادہ تکلیف دہ ہو سکتا ہے اور زرمبادلہ کی مزید ضرورت بھی ہوگی۔

پاکستان کو سعودی عرب سے مؤخر ادائیگیوں پر تیل مل رہا ہے جس سے بھاری زرمبادلہ کی بچت ہوئی، تاہم اس کے باوجود ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اگست 2021 سے کم ہوتے جارہے ہیں۔

وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتوں کے تناسب سے اس وقت پیٹرول کی قیمت 240 روپے ہونی چاہیے لیکن حکومت اس کا بوجھ برداشت کر رہی ہے اوراس مد میں ہر ماہ 104ارب روپے دینا ہوتے ہیں، ہماری معیشت کی پیداواری صلاحیت کم ہے۔

روس کے یوکرین پر حملے سے قبل عالمی منڈی میں تیل کی فی بیرل قیمت 92 ڈالرتھی جو 139 ڈالرتک بڑھنے کے بعد اب112 ڈالرہوگئی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کچھ کمی آئی ہے مگرساتھ ہی ملک میں ڈیزل کا نیا بحران بھی جنم لے رہا ہے۔ تیل مہنگا ہونے سے دیگرسیکڑوں اشیاء کے ساتھ بجلی کی پیداواری لاگت بھی بڑھ رہی ہے جس کا بوجھ اٹھانا حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔

حیران کن بات تو یہ ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے بجلی اورتیل کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے باوجود ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ اضافہ ہوا ہے جو عوام الناس کیلئے خاصا پریشان کن ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق حکومت کوبجلی سستی کرنے کا فیصلہ واپس لینے کے بعد تیل کی قیمتوں میں دیا گیا ریلیف واپس لیناپڑے گا کیونکہ ملکی خزانے میں اسکا بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں ہے جبکہ یہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی بھی ہے۔ روس اوریوکرین کے مابین جنگ کی وجہ سے کاروباری برادری میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے اورملک میں جاری سیاسی کشمکش سے بے یقینی بڑھ رہی ہے جبکہ سرمایہ کارخوفزدہ ہورہے ہیں۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ درآمد شدہ فرنس آئل، ڈیزل، گیس اور کوئلے کی قیمتیں ریکارڈ سطح پرہیں اوران میں خاطرخواہ کمی کا امکان کم ہے کیونکہ تیل برآمد کرنے والے کئی ممالک تعاون کو تیارنہیں ہیں اور اگرحکومت تیل کی قیمتیں ا پنے اعلان کے مطابق برقراررکھتی ہے تواس سے زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہوجائیں گے، روپے کی قدرمزید کم ہوجائے گی اور معیشت کوسنبھالنے کے لئے مرکزی بینک کوسخت اقدامات کرنا ہونگے جس سے معیشت اورعام آدمی متاثرہوگا۔

Related Posts