عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 16 نومبر کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ کو حکام نے لاہور کی اسپیشل سنٹرل جج خالد بشیر کی انسدادِ منشیات عدالت میں پیش کیا جبکہ ان کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا
رانا ثناء اللہ کیس کی سماعت کے موقعے پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوان بھاری تعداد میں عدالت کے اطراف میں تعینات کیے گئے۔
اینٹی نارکوٹکس فورس نے معزز جج خالد بشیر کو تفتیشی افسر کے موبائل فون کا ڈیٹا پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) رہنما رانا ثناء اللہ کے موبائل فون کا ڈیٹا آئندہ سماعت کے موقع پر پیش کیا جائے گا۔
بعد ازاں خصوصی عدالت برائے انسدادِ منشیات نے رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کا فیصلہ سناتے ہوئے اینٹی نارکوٹکس فورس کو ہدایت کی کہ ملزم کو 16 نومبر کو پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ ا س سے قبل وفاقی وزیر برائے انسدادِ منشیات شہریار آفریدی نے کہا کہ سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ کے خلاف ہمارے پاس ثبوت اور گواہ دونوں موجود ہیں، کیس کو لاہور سے راولپنڈی منتقل کیا جانا چاہئے۔
اسلام آباد میں 19 اکتوبر کو پریس کانفرنس کے دوران میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ راناثناء اللہ کے ذرائع آمدنی ابھی تک معلوم نہیں، نہ ہی ان کے اثاثے کلیئر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: رانا ثناء اللہ کے خلاف ثبوت موجود ہیں، کیس راولپنڈی منتقل کیا جائے۔شہریارآفریدی