اسلام آباد: وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت ملک میں ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے ہر قسم کی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے۔
بلوچستان کے ضلع کیچ میں بدھ کو دہشت گردوں کے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں 10 اہلکار شہید ہوگئے۔ اس واقعے کے دو دن بعد ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو بم دھماکے ہوئے جس میں تین لیویز اہلکار شہید ہوئے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی جوابی کارروائی کی ہے اور پھر بھرپور کارروائی کریں گے اور ہمارے بچوں کے خون کا ایک قطرہ بھی رائیگاں نہیں جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ بہائے گئے خون کا ریاست حساب لے گی۔
وزیراطلاعات نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک کو توڑنے کی سازش کرنے والوں کو واضح پیغام جانا چاہیے کہ پاکستان کا قیام قیامت تک ہے، کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔
شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال کے پیچھے ایک ”گہری سازش” ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ”اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے پیچھے کوئی غیر ملکی ہاتھ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ تشدد کی دو شکلیں موجود ہیں، مذہبی اور علیحدگی پسند، دونوں ہی دھمکیاں دے رہے ہیں اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی سمیت کسی بھی قسم کی انتہا پسندی قابل مذمت ہے اور میڈیا کو اس سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
دیگر امور پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک صحیح راستے پر گامزن ہے اور ہم نے زراعت اور صنعت جیسے شعبوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کر کے معاشی استحکام حاصل کیا ہے۔
انہوں نے سینیٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل کے معاملے پر حکومت کو کو شکست دینے میں ناکامی پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ”بونوں ” پر مشتمل ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ کے شہری بھٹو کے زندہ ہونے کے باعث صحت کارڈسے محروم ہیں، اسد عمر