بڑھتی ہوئی مہنگائی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دسمبر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا کیونکہ افراط زر 11.5 فیصد سے بڑھ کر 12.3 فیصد تک پہنچ گیا، جو تقریباً دو سالوں میں ریکارڈ کیا گیا سب سے بڑا اضافہ ہے جس نے حکومت کی توقعات کو بھی مات دے دی، جو منی بجٹ کے نفاذ کے بعد آنے والی مشکلات کی نشاندہی کررہا ہے۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی)، ایک سال پہلے کے اسی مہینے کے مقابلے دسمبر میں 12.3 فیصد تک بڑھ گیا، جسے پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس نے ہفتہ کو رپورٹ کیا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ معاہدے کے تحت وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دے دی گئی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا پندرہ روزہ جائزہ ایک معمول بن گیا ہے، اور زیادہ تر اس کا نتیجہ پاکستان کے شہریوں کے لیے ناخوشگوار خبروں کی صورت میں نکلتا ہے۔ اگرچہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز کو مسترد کر دیا، تاہم چار روپے فی لیٹر اضافہ بھی کوئی معمولی بات نہیں۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 12.3% سالانہ افراط زر کی شرح فروری 2020 کے بعد سب سے زیادہ تھی، قیمتوں میں اضافہ حکومت کے انتظامی فیصلوں کے ساتھ ساتھ کرنسی کی قدر میں زبردست گراوٹ کی وجہ سے ہو رہا ہے جس سے خوراک، بجلی اور ٹرانسپورٹ عام آدمی کے لیے ناقابل برداشت ہو رہا ہے۔

خوراک کی افراط زر کی رفتار شہروں میں 11.7 فیصد اور دیہاتوں اور قصبوں میں 9 فیصد تک پہنچ گئی۔ خراب نہ ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا کیونکہ لوگ اب بھی حکومت کے کھانے پکانے کے تیل، چینی اور گندم کے آٹے کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے کا انتظار کر رہے تھے۔ پہلے چھ مہینوں (جولائی تا دسمبر) کے دوران اوسط افراط زر 9.8 فیصد رہی – جو کہ حکومت کے 8 فیصد کے ہدف اور SBP کے ابتدائی تخمینہ سے کہیں زیادہ ہے۔

ملک کو درپیش تمام معاشی چیلنجوں میں سے، بڑھتی ہوئی مہنگائی عوام کے لیے سب سے اہم ہے۔ اشیائے خوردونوش اور توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے مہنگائی میں اضافے کی بڑی وجہ موجودہ حکومت کی پالیسیاں اور ناقص طرز حکمرانی اس بحران کی ذمہ دار ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث عوام کی بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات کو کم کرنے کے لیے مزید سنجیدہ اقدام کرے۔

Related Posts