کراچی : وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ایک بار پھر اس شہر اور صوبے میں لسانی اور تعصب پر مبنی سیاست کرکے یہاں نفرتیں پھیلانے کی سازش کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی علی راشد اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
سعید غنی نے کہا کہ آج کراچی میں صورتحال یہ ہے کہ صوبہ سندھ جو آئین کے مطابق گیس پیدا کرنے والے صوبے کے تحت پوری گیس حاصل کرنے کا حق ہے وہاں گھروں کے چولہے بجھ گئے ہیں اور یہاں اب وہ دور آگیا ہے کہ لوگ لکڑیوں اور کوئلے کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نالائق وفاقی حکومت نے ایل این جی کی درآمد کی اور سب سے زیادہ پنجاب جہاں گیس کی قلت ہے وہاں کے صنعتکاروں کو 9 ڈالر جبکہ سندھ کے صنعتکاروں کو 15 ڈالر کی فراہم کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم جو اپنے آپ کو شہری علاقوں کی وارث اور ٹھیکیدار بتاتی ہے اور اسی ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی سے پیٹرول کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں اضافہ پر اضافہ کئے جانے پر 4بار حکومت سے علیحدگی اختیار کی آج عالمی منڈی میں اس وقت کے مقابلے نصف قیمت ہونے اور پاکستان میں قیمتوں کے بے تحاشہ اضافے پر آج صرف وزارتوں کے مزے لینے کے لئے خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کراچی سمیت صوبے بھر میں گیس کا بحران ہے۔ بجلی کی قیمتوں سمیت مہنگائی نے اس ملک کے عوام کی کمر توڑ دی ہے لیکن وہ خاموش ہیں، کیونکہ ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن جماعتیں عوامی ووٹوں کی نہیں بلکہ کسی اور کے کاندھوں پر بیٹھ پر اسمبلیوں میں آتی ہے اور انہیں عوام میں جانا نہیں ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ یہی ایم کیو ایم جو اپنے آپ کو کراچی سمیت شہری علاقوں کی وارث قرار دیتی ہے، اس نے مردم شماری سمیت سندھ دشمن قوانین کو جوائنٹ سیشن میں منظور ہوئے اس کا حصہ بنی رہی۔
سعید غنی نے کہا کہ اس وقت صوبہ سندھ کو محبتوں کی ضرورت ہے اور نفرتوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے، لیکن افسوس ایم کیو ایم نے ایک بار پھر اس شہر میں نفرتوں کو پھیلانے کی سازشیں شروع کردی ہیں اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی آڑ میں جس طرح کراچی میں نفرت انگیز بینرز اور مظاہروں میں تعصب پر مبنی ان کے لیڈران خطاب کررہے ہیں، ان سے ان کی بوکھلاہٹ کا اندازہ ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ گورنر سندھ کے پاس اسمبلی سے منظور شدہ بل کو بھیجنا آئینی ہے اور گورنر اگر ان بل کو منظور نہیں کرتا اور اس پر کوئی اعتراض کرتا ہے تو اسمبلی اس کو دوبارہ دیکھتی ہے اور پھر اس کو منظور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ کمیشن کے لئے ایکٹ کے وقت اسمبلی کا اجلاس نہیں تھا اس لئے گورنر کو یہ براہ راست بھیجا گیا اور گذشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے گورنر کو جاکر اس پر سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ایکٹ عوامی مفاد میں ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سندھ میں اپوزیشن جماعتیں عوامی ووٹوں سے منتخب ہوکر اسمبلیوں میں نہیں آتی بلکہ دوسرے راستوں سے آتی ہیں اس لئے انہیں عوامی مسائل کی بجائے اپنے وسائل میں زیادہ دلچسپی ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس پارٹی کی اسمبلی میں اکثریت ہوتی ہے وزیر اعلیٰ اسی کا ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے یہ سوال کیا جائے کہ جب ارباب غلام، جام صادق، مظفر علی شاہ، لیاقت جتوئی، مہر صوبے کے وزیر اعلیٰ تھے اس وقت وہ ایوان میں بڑی سیاسی جماعت تھی اس وقت اس نے اردو بولنے والے وزیع اعلیٰ کا مطالبہ کیوں نہیں کیا او ر عوام کے ووٹوں پر سودے بازی کیوں کی۔
مزید پڑھیں:ایم کیو ایم نفرت انگیز اور تعصب پر مبنی باتیں کررہی ہے،سعید غنی