معاشی غیر یقینی، حکومت کا منی بجٹ لانے کا فیصلہ، ساڑھے 3سوارب کے ٹیکس شامل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

govt likely to present mini-budget in December

بجٹ کا نام سامنے آتے ہی جہاں سرکاری ملازمین میں تنخواہ و پنشن میں اضافے اور دیگرمراعات کی امیدیں جاگ اٹھتی ہیں وہیں عوام کے دلوں میں نئے ٹیکسز کا خوف گھر کرلیتا ہے۔ موجودہ حکومت گزشتہ 3 سال سے عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے اور اب آئندہ ماہ منی بجٹ لانے کا اعلان کردیا ہے جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

وفاقی بجٹ
مشیر خزانہ شوکت ترین نے رواں سال جون میں مالی سال 22-2021 کیلئے 8 کھرب 487 ارب روپے کا بجٹ پیش کیاجبکہ مالی سال 21-2020 کے بجٹ کا حجم 7 کھرب 136 ارب روپے تھا۔

وفاقی بجٹ میں تقریباً تمام صنعتوں کے لئے چھوٹ اور مراعات کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ نئے کاروباروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ آٹوموبائل سیکٹر کےلیے مراعات کا اعلان کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کو کم کردیا ہے۔

محصولات اور ترقیاتی اقدامات
مالی سال 2021-22کے بجٹ میں وفاقی حکومت نے سرکلر قرضوں کو کم کرنے کے لیے ٹیکس محصولات بڑھانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور ہاؤسنگ سیکٹرز کو خصوصی رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ فیصلہ بھی ہوا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے ترسیلات زر میں اضافہ کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

وفاقی عوامی ترقیاتی بجٹ پروگرام کو 630 ارب روپے سے بڑھا کر 900 ارب روپے کردیا گیا جو پچھلے مالی سال کی نسبت 40 فیصد زیادہ ہے۔ مشینری اور خام مال کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ آئی ٹی کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے اسپیشل ٹیکنالوجی زون قائم کیا جائےگا۔آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے 91 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ تنخواہ دار اور پنشنرز کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

عوام کیلئے ریلیف
رواں مالی سال کے بجٹ میں پیسٹ ، مکھن اور پاؤڈر دودھ کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کم کردی گئی ہے ۔850 سی سی یا اس سے کم سی سی کی مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کو ویلیو ایڈڈ ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا جبکہ بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے 12اعشاریہ 5 فیصد کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:

کیا وفاقی بجٹ 22-2021 ترقی پر مبنی ہے؟

بجٹ خامیوں کا مجموعہ

وفاقی بجٹ کے اسٹاک مارکیٹ پر اثرات

ایف پی سی سی آئی نے سپریم کورٹ سے بجٹ کانو ٹس لینے کا مطالبہ کر دیا

ٹیلی کمیونی کیشن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 17 فیصد سے 16 فیصد کردی گئی جبکہ ٹیلی مواصلات کی خدمات پر ود ہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کو بھی کم کرکے 3 فیصد کیاجاچکا ہے،جن گھریلو صارفین کا بل ماہانہ 75000 روپے ہے اور وہ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس دہندگان میں شامل کرنے کےلئے بجلی کا بل ود ہولڈنگ ٹیکس 25000 روپے کیا جارہا ہے۔ نقد رقم نکلوانے اور غیرنقد بینکاری لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کردیا جائے گا۔ ہوائی سفر پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیاگیا ہے۔

ساڑھے 3سوارب کے ٹیکس
مشیرخزانہ شوکت ترین نے دسمبرکے پہلے ہفتے تک منی بجٹ لانے کا اعلان کردیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ منی بجٹ میں ٹیکس نہیں لگا رہے۔ ساڑھے تین سو ارب روپے کے ٹیکسز پر لوگوں نے کسی نہ کسی طریقے سے استثنیٰ لیا ہوا ہے، اسے ختم کر رہے ہیں۔

شوکت ترین کاکہنا ہے کہ تقریباً 2ملین لوگ ہیں جو ٹیکس دیتےہیں جبکہ 15ملین لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیاہے، 15ملین لوگوں کوٹیکنالوجی سےبتائیں گے کہ آپ کا کتنا ٹیکس بنتاہے، ٹیکس نہیں دیں گے تو ہوسکتا ہے کوئی ایکشن ہو۔ عوام پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جس سے مہنگائی میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

Related Posts