خواتین کے وراثتی حقوق

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ نے حال ہی میں عورت کے وراثت کے حق سے متعلق اپنا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کو ان کے موروثی حقوق سے محروم کرنا ایک مکروہ فعل ہے۔ عدالت کاکہنا ہے کہ خواتین کو وراثت سے محروم کرنا ایک عام رواج بن گیا ہے جو کہ اسلامی احکام کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ کاکہنا ہے کہ خواتین کے وراثت کے حقوق قانون کے تحت محفوظ ہیں۔ پاکستان میں وراثت کے قوانین کی تعریف اسلامی فقہ کے قانون اور آئین کے تحت کی گئی ہے۔ قرآن کریم نے ان کے وراثت میں حصہ کے تعین کے لیے مناسب طریقہ مقرر کیا ہے۔

خواتین مخالف طرز عمل کی روک تھام کے ایکٹ 2011 کے مطابق، دھوکہ دہی یا غیر قانونی طریقوں سے خواتین کو وراثت کی جائیداد سے محروم کرنے پر قید یا جرمانے کی سزا دی جائے گی۔آئین میں کوئی خاص قانون نہیں ہے جو خواتین کو وراثت کے حقوق سے انکار کو سختی سے روکتا ہو۔

2017 کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 80 فیصد خواتین نے وراثت میں اپنا حصہ نہ ملنے کا انکشاف کیا۔ خواتین میں یہ رجحان بہت زیادہ ہے کہ خواتین کو جائیداد میں حصہ لینے سے محروم رکھا جاتا ہے۔ ملک کے کچھ حصوں میں خواتین کے لیے وراثت کا کوئی تصور نہیں ہے۔

ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جب خواتین وراثت میں اپنے حصے کا دعویٰ کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرتی ہیں تو مردطاقت کا استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔عدالتوں نے خواتین کے وراثت کے حق کو برقرار رکھا ہے لیکن حقیقت میں بہت کم مقدمات عدالت میں پیش کیے جاتے ہیں اورتنازعات کا تصفیہ ایک وقت طلب عمل ہے۔

2016 میں سپریم کورٹ نے ایک خاتون کے حق میں فیصلہ سنایا لیکن تب تک وہ خاتون انتقال کرچکی تھی کیونکہ یہ کیس ایک چوتھائی صدی تک چلتا رہا ۔ عدالت نے اب فیصلہ دیا ہے کہ خواتین کو اپنا حق مانگنا چاہیے۔

ایسے معاملات میں عدالتی عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ 2018 میں انسانی حقوق کی وزارت نے شہریوں کو وراثت کے قوانین سے آگاہ کرنے کے لیے ایک آگاہی مہم شروع کی تھی۔

بہت سی خواتین کو اپنے بنیادی حقوق اور ان کا دعویٰ کرنے کا طریقہ معلوم نہیں ہے۔ خواتین کو وراثت میں ان کے جائز حقوق دیئے بغیر ہم خواتین کو بااختیار نہیں بنا سکتے۔

خواتین کو شریعت کے تحت ان کے حقوق دلانے کے لیے علمائے کرام کا کردار ضروری ہے۔

ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ خواتین کو ان کے موروثی حقوق سے محروم رکھنا قانون الٰہی کی خلاف ورزی ہے اور ضروری ہے کہ حکومت خواتین کو ان کے حقوق کے حصول میں درپیش چیلنجز کا تدارک کرے۔

Related Posts