مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی نگرانی میں کرفیو 83ویں روز بھی جاری ہے جبکہ مظلوم کشمیری بدستور اپنے گھروں میں محصور ہیں اور مواصلات سمیت معمولاتِ زندگی بدستور مفلوج ہیں۔
گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء موجود نہیں اور فاقوں کے باعث سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ مواصلاتی نظام پر پابندی کے سبب کشمیری عوام شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں مزید کتنے دن تک پابندیاں جاری رہیں گی؟ سپریم کورٹ کابھارتی حکومت سے استفسار
مقبوضہ وادی میں موبائل، انٹرنیٹ اور ٹی وی سمیت تمام ذرائع ابلاغ اور مواصلات پر پابندی برقرار ہے اور کشمیریوں کی آمدورفت کے لیے ٹرانسپورٹ بدستور معطل ہے۔
عوام اشیائے ضروریہ، خوراک اور ادویات سے محروم ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں اسکول، کالج، ہسپتال اور کاروباری ادارے بدستور بند ہیں اور ہزاروں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔
حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بھارت نواز کشمیری سیاستدانوں اور عوام کو بڑی تعداد میں بھارتی فوج نے جیلوں میں قید کر رکھا ہے جبکہ متعدد رہنما نظر بند کر دئیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارتی کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیرکی پوری آبادی کومفلوج اورخاموش کردیا ، عالمی برادری کے نوٹس لینے کا وقت آگیا۔
تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیرکی صورتحال دنیا کے سامنے لانے لگا، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مقبوضہ کشمیرپر رپورٹ میں کہا کہ بھارتی کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیرکی پوری آبادی کو مفلوج اور خاموش کردیا۔
مزید پڑھیں: کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کو خاموش کردیا، امریکی اخبار