سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں اگرچہ بھارت نے جموں وکشمیر اور لداخ کوباضابط طورپر دو الگ الگ یونین ٹیریٹوریز قراردیا ہے، وادی کشمیر میں اتوار کو مسلسل91ویں روز بھی فوجی محاصرے اور مواصلاتی ذرائع کی بندش کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج رہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انٹرنیٹ اورپری پیڈ موبائل فون سروسزمعطل ،تعلیمی ادارے طلباء سے خالی اورپبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہے۔ پانچ اگست کودفعہ 370کے خاتمے سے اکتوبر کے تیسرے ہفتے تک کشمیر ایوان صنعت وتجارت کو 10ہزار کروڑ روپے کا نقصان اٹھا نا پڑا ہے۔
91روز کے طویل لاک ڈائون کی وجہ سے وادی کشمیر میں آئی ٹی صنعت کی کمرٹوٹ گئی ہے۔ وادی میں آئی ٹی سے وابستہ 22ہزار سے 25ہزار پیشہ ور افراد بے روزگار ہوچکے ہیں جبکہ آئی ٹی کی کمپنیوں کو شدید نقصان اٹھا ناپڑ رہا ہے۔
سرینگر کے مضافاتی علاقے رنگریٹھ میں قائم صنعتی علاقے میں کام کرنے والی 32آئی ٹی کی کمپنیاں سنسان پڑی ہیں کیوں کہ 5اگست سے انٹرنیٹ کی مسلسل بندش کے باعث یہ سارے یونٹ بند پڑے ہیں۔
سرینگر ٹیکنالوجی کنسلٹنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او شیخ پرویز نے کہاکہ بجلی اورانٹرنیٹ آئی ٹی کے شعبے میں آکسیجن کا کام کرتے ہیں اور5اگست کے بعد یہ آکسیجن ہم سے چھینی گئی ہے تو آئی ٹی کی کمپنیاں کیسے کام کرسکتی ہیں ؟
پرویز نے 2005ء میں صرف دو افراد کے ساتھ اپنی کمپنی شروع کی تھی اوراب5اگست سے پہلے وہ 200افرادکو روزگار فراہم کرتا تھا۔ انہوںنے کہاکہ انٹرنیٹ کی بندش کے باعث اسے اپنے عملے کو نکالنا پڑا۔
ایک نوجوان تاجر حکیم تجمل نے جواپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے دبئی سے واپس وادی لوٹا تھا،کہاکہ اس کی تمام محنت ضائع ہوگئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم واپس صفر پر آ گئے ہیں اوراب ہمیںدوبارہ نئے سرے سے شروع کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ و آزادکشمیرسےمتعلق بھارتی سیاسی نقشہ مستردکردیا