جدید تحقیق میں یہ افسوس ناک انکشاف سامنے آیا ہے کہ فضا میں آکسیجن کی کمی سمندروں پر بری طرح اثر انداز ہورہی ہے جس کے باعث 40 فیصد سمندری حیات موت کے خطرے سے دوچار ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دنیا بھر میں تیز رفتار ماحولیاتی تغیرات اور شدید گرمی کے باعث سمندری پانیوں میں آکسیجن میں آکسیجن کی سطح تیزی سے گر رہی ہے جس سے سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
کراچی سمیت دنیا بھر کے لاتعداد بڑے اور چھوٹے شہروں کے قریب موجود سمندری پانی میں صنعتی فیکٹریوں کا فضلہ، نائیٹروجن اور فاسفورس چھوڑی جاتی ہے جو سمندری حیات کے لیے زہرِ قاتل ہے۔
گرین ہاؤس افیکٹ کے باعث زمین تیزی سے گرم ہو رہی ہے جس کا براہ ِ راست اثر سمندری پانیوں پر پڑ رہا ہے۔ مخصوص درجہ حرارت میں زبردست تبدیلی بھی سمندری حیات کے لیے نقصان دہ ہے۔
شعبہ ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی، نئے درخت نہ لگانا اور اسموگ فضائی آلودگی کی اہم وجہ ہیں۔ اس کے علاوہ جنگلوں میں آگ لگنے کے واقعات کے باعث بھی بڑے پیمانے پر فضائی آلودگی پھیلی۔
ماہرین کے مطابق اگر انسان نے نئے جنگل اور درخت نہ لگائے تو فضائی آلودگی میں بڑھتے ہوئے اضافے سے سمندروں کے ساتھ ساتھ خشکی پر سانس لینا بھی محال ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے فضائی آلودگی اور اسموگ کے خاتمے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی طرف سے بھیجی گئی سفارشات منظور کر لیں جن کے تحت صوبے سے بتدریج اسموگ کا خاتمہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان نے 4 دسمبر کو کہا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے داتا کی نگری لاہور میں 60 ہزار کنال کی اراضی مختص کی جائے گی جہاں درخت لگائے جاسکیں۔
مزید پڑھیں: اسموگ: آلودگی کے خاتمے پر عثمان بزدار کی سفارشات منظور