اسلام آباد:درآمدی ڈیوٹیز میں اضافے کے بعد استعمال شدہ کار کی قیمت میں فی گاڑی 3 لاکھ روپے تک کا اضافہ ہوا جس کے بعد گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔کار ڈیلرز کے مطابق استعمال شدہ کاروں کی قیمتیں سن کر ہی خریدار پریشان ہوجاتے ہیں اور شو رومز کا رُخ نہیں کرتے۔
شورومز مالکان کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ کار ڈیلرز کاروبار کی موجودہ صورتحال سے مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں اور ان میں سے بہت سےافراد یہ کام چھوڑ کر کسی نئے بزنس میں سرمایہ کاری کے متعلق سنجیدگی سے غور کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔استعمال شدہ درآمدی کاروں کی قیمتیں روزانہ کی بنیاد پر بڑھنے کی وجہ سے کام تقریباً ختم ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاورسیکٹر میں رعایت دینے کاپروپیگنڈاکیاجارہا ہے،کسی سیکٹرمیں کسی کورعایت نہیں دے رہے،وزیرتوانائی عمرایوب
دوسری جانب کار ڈیلرز حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ درآمدی ڈیوٹیز کم کی جائیں تاکہ خریداری کے خواہش مند شہری گاڑیاں خرید سکیں اور سستی سفری سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزارت خزانہ نے موجودہ حکومت کے پہلے سال کے دوران لیے گئے قرضوں کے اعدادوشمارجاری کردیے جس کے مطابق رواں سال حکومت نے خسارہ پوراکرنے کے لیے 3ہزار440ارب روپے قرضہ لیا۔
اعلامیے کے مطابق حکومت کی جانب سے پچھلے سال 11ہزار ارب روپے قرض لینے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، مالی سال 2019ء میں قرضوں اور ادائیگیوں کی مد میں کل ملا کر 10.33 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں: رواں مالی سال 3ہزار440ارب روپے قرض لیاگیا،وزارت خزانہ