کوئی خوف، دباؤ نہ کوئی کام، حکومت کے 3 سال

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے قیام کے 3 سال مکمل کرچکی ہے، تحریک انصاف کے بانی و چیئرمین عمران خان نے احتساب اور انصاف کے نعرے پر پارٹی کی بنیاد رکھی اور طویل سیاسی جدوجہد کے بعد 2018ء کے الیکشن میں بھرپور کامیابی حاصل کرکےملک میں حکومت قائم کی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں آج تک کسی بھی سیاسی حکومت کو اتنا پرسکون ماحول میسر نہیں آیا جو تحریک انصاف کو ملا ہے۔

ماضی میں ہم نے دیکھا کہ سیاسی حکومتوں کے وزراء کو ہر طرف سے دباؤ میں رکھا جاتا تھااور اداروں کے خوف سے کوئی وزیر کام کرنے کو تیار نہیں ہوتا تھا لیکن اس کے باوجود ماضی کی حکومتیں عوام کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھاتی رہیں لیکن آج ناتو سوموٹو نوٹسز کا خوف ہے نہ کرپشن کرنے والوں کیلئے کوئی حد لیکن اس کے باوجود حکومت عوام کیلئے کچھ کرنے کے بجائے صرف دعوے اور ڈینگیں مارتی دکھائی دیتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہر لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ اس کو نہ اپوزیشن سے کسی مزاحمت کا سامنا ہے نہ سیاسی تحریک حکومت کی راہ میں روڑے اٹکاسکتی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرنے والوں کو جواب دہی کی ضرورت بھی نہیں پیش آتی۔ ادارے خود مخالفین کی طلبی کے نوٹس جاری کرکے خاموش رہنے کا پیغام بھجوادیتے ہیں۔پاکستان میں گزشتہ 3 سال سے مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

ماضی میں مہنگائی کی ایک بڑی وجہ غیر ملکی قرضے اور عالمی اداروں کی کڑی شرائط تھیں جبکہ معاشی عدم استحکام بھی مہنگائی کی ایک بڑی وجہ تھی تاہم آج کے مقابلے میں آٹا، چینی، گھی ، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کے علاوہ پیٹرول اور ڈالر کی قیمت بھی کم تھی۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ دنوں اپنی حکومت کے 3 سال مکمل ہونے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان سے ہر سال 10 ارب ڈالر چوری ہو کر کالےدھن کی صورت میں باہر منتقل ہوتا رہا لیکن نیب نے ہماری حکومت سے پہلے 18 سال میں 90 ارب روپے ریکور کیے جبکہ گزشتہ 3سال میں نیب 519 ارب روپے ریکور کر چکا ہے۔

عمران خان کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر تین سال پہلے 16اعشاریہ 4 ارب ڈالر تھے جو اب بڑھ کر 27 ارب ڈالر ہو چکے ہیں۔کرنٹ اکاؤنٹ کو 20ارب ڈالر کا خسارہ تھا اور آج یہ خسارہ 1 اعشاریہ 8ارب ڈالر رہ گیا ہے۔تین سال پہلے 3ہزار 800ارب ٹیکس اکٹھا کیا جاتا تھا اور آج 4ہزار 700ارب ٹیکس جمع ہورہاہے،پہلے ترسیلات زر 19اعشاریہ 9ارب ڈالر تھیں جوآج 29اعشاریہ 4ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں جبکہ تین سال میں صنعتوں کی شرح نمو میں 18فیصد اضافہ ہواہے۔

جہاں تک عوام کی بات ہے تو موجودہ حکومت عوام کیلئے بری نہیں، بدترین حکومت قرار دی جاسکتی ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ وفاقی وزراء مہنگائی پر ناکامی تسلیم کرکے شرمندہ ہونے کے بجائے انتہائی ڈھٹائی سے دفاع کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ 3 سال میں کوئی ادارہ ایسا نہیں جس نے ترقی کی ہو۔ قرضوں کا بوجھ بھی کئی گنا بڑھ چکا ہے ۔

ہاں ! یہ ضرور ہے کہ گزشتہ کچھ ماہ میں پاکستان کی ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے پیچھے حکومت کی کوئی پالیسی نہیں بلکہ کورونا کا ہاتھ ہے۔ جی ہاں۔

کورونا کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک سے ایکسپورٹ کم ہونے کی وجہ سے غیر ملکی اداروں نے پاکستان سے خریداری کو ترجیح دی جس کی وجہ سے ایکسپورٹ بہتر ہوئی لیکن یہ عارضی ہے کیونکہ جیسے ہی دنیا کے معمولات بحال ہونگے تو خریدار پرانی جگہوں سے خریداری کرینگے اور ہماری ایکسپورٹ واپس اپنی اصل حالت میں آجائیگی۔وفاقی حکومت نے تعمیراتی صنعت کیلئے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا لیکن یہ اعلان تعمیراتی صنعت کیلئے کوئی خوشی کی نوید نہ لاسکا۔

ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں تیز ہوتے ہی ہمیشہ کی طرح متعلقہ سازوسامان کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی، سیمنٹ اور سریا کئی گنا مہنگا ہونے سے اس ایمنسٹی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ملک میں آٹا، چینی،گھی،خوردنی تیل، دالیں اور سبزیاں الغرض ہر چیز کئی گنا مہنگی ہوچکی ہے لیکن حکومت کا پورا زور صرف اور صرف سیاست پر ہے، عوام کی کوئی پرواہ نہیں۔

پاکستان تحریک کی حکومت 3 سال پورے کرچکی ہے اور ہوسکتا ہے کہ اگلے دو سال بھی کسی طرح پورے کرلے لیکن یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عمران خان کو لانے والے بھی آج پریشان ہیں اور لگتا نہیں کہ اس ہولناک تجربے کے بعد دوبارہ انہیں حکومت دی جائیگی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لانے والوں کو اس سے زیادہ فرمانبردار نہ ملا تو شائدیہ بدترین حکومت دوبارہ نہیں بلکہ بار بار مسلط کی جاسکتی ہے۔

Related Posts