نیو یارک: اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اسرائیل فلسطین جنگ پر دوسرا اجلاس آج ہوگا جس میں مستقل ممبران کے علاوہ رکن ممالک شریک ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز سلامتی کونسل کا بند کمرے میں بلایا گیا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جس کے دوران اسرائیل اور فلسطین زور دیتے رہے کہ رکن ممالک حماس کے حملے کی مذمت کریں تاہم رکن ممالک کا اتفاقِ رائے نہ ہوسکا۔
اسرائیلی خاتون رکن پارلیمان کا فلسطینیوں کیخلاف ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا مطالبہ
سلامتی کونسل کے 4روز قبل ہونے والے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ یا بیان جاری کرنے کی نوبت نہ آسکی نہ ہی کوئی باضابطہ قرارداد پیش کی گئی۔ امریکی حکومت نے اراکین میں عدم اتفاق پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
روسی سفیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور مقبوضہ فلسطین کے مابین بامعنی مذاکرات اور جنگ بندی ہونی چاہئے جبکہ سلامتی کونسل فلسطین کے بارے میں دہائیوں قبل طے کردہ معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
چینی سفیر نے روس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے کوئی بھی بیان جاری نہ ہونا غیر معمولی ہے جبکہ چین تمام عام شہریوں کے خلاف حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے حملوں سے قبل 7اکتوبر کو حماس کی جانب سے صبح کے وقت اسرائیل پر 7 ہزار راکٹ فائر کیے گئے جس سے اسرائیل میں کھلبلی مچ گئی۔ دو طرفہ حملوں میں اسرائیل اور فلسطین کے ہزاروں افراد ہلاک اور شہید ہوچکے ہیں۔