کراچی میں منگھوپیر کے علاقے سے 18 سالہ نوجوان لڑکی اغواء ہو گئی جو گزشتہ 1 ماہ سے لاپتہ ہے، تاحال پولیس مغویہ کو بازیاب کرانے میں ناکام نظر آتی ہے جس کے والد نے پولیس پر رشوت خوری کا الزام عائد کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق منگھوپیر انوسٹی گیشن پولیس 1 ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود 18 سالہ مغویہ کو بازیاب کرانے میں تاحال ناکام ہے۔ اغواء کی گئی نوجوان لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ پولیس میری بیٹی کو بازیاب کرانے کی بجائے مجھ سے پیسوں کا تقاضا کررہی ہے۔
منگھوپیر کے علاقے میر محمد گوٹھ سلطان آباد کے رہائشی محنت کش اخونزادہ کی 18 سالہ بیٹی طاہرہ 6 جنوری کے روز گھر سے پراسرار طور پر لاپتہ ہوئی۔ 10 جنوری کو منگھوپیر پولیس نے والد کی درخواست پر لڑکی کی گمشدگی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔
اغواء کی گئی لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ میں تھانے کے چکر لگا لگا کر تھک چکا ہوں لیکن پولیس بیٹی کو بازیاب کرانے کی بجائے الٹا مجھ سے ہی الٹے سیدھے سوالات کر رہی ہے۔ مجھ سے سی ڈی آر نکلوانے اور پٹرول کی مد میں 1 ہزار 500 روپے لیے جاچکے ہیں۔
مغویہ کے والد نے کہا کہ میں نے تھک ہار کر ایس پی انوسٹی گیشن ویسٹ کو بھی درخواست دی، تاہم میری بیٹی کو بازیاب کرنے کیلئے پولیس کوئی کوشش نہیں کر رہی۔ میں ایک مزدور پیشہ شخص ہوں، بیٹی کی بازیابی کیلئے پولیس کو مزید رقم نہیں دے سکتا۔ میری بیٹی کو بازیاب کرایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پرجعلی آئی ڈی بناکربلیک میل کرنے والوں کیخلاف آپریشن کی تیاریاں