ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کے ساتھ امریکا میں صدارتی انتخابات کے پانچ ہفتوں کے فاصلے پر ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کو کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے میں کوتاہی پرتنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حق حوالے سے رائے عامہ تبدیل ہورہی ہے جس سےانتخابات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے امریکا میں ایک نیا تنازعہ سامنے آیا ہے کہ وہ برسوں سے انکم ٹیکس ادا کرنے سے گریز اں ہیں۔ شنید یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹیکس گوشوارے جاری کرنے سے گریز کیا ہے اور وہ جدید تاریخ کے واحد صدر ہیں جن کی ٹیکس ادائیگی اور کاروباری معاملات پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے 15 سالوں میں سے دس سال میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا اور 2016 میں جب وہ صدرکے عہدے کے لئے کھڑے ہوئے تھے تو صرف 750 ڈالر ادا کیے تھے۔ یہ درمیانی آمدنی کے بہت سارے امریکیوں یا غیر دستاویزی تارکین وطن سے بھی بہت کم ہے۔ در حقیقت انہوں نےٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے لئے جان بوجھ کر کاروبار میں نقصان دکھایا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچنے کے لئے قوانین کو توڑا ہے اور قانون توڑنے پر شرمندگی کی بجائے خود کو اسمارٹ قرار دیا تاہم اس ٹیکس چوری کے معاملے میں ڈونلڈ ٹرمپ اکیلے ملوث نہیں ہیں بلکہ پوری دنیا میں ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن کو اشرافیہ اور طاقت ور کارپوریشنوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لئے اپنے مفادات کے لئے استعمال کیا ہے۔
ایمیزون دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے اور اس کا مالک جیف بیزوس دنیا کا سب سے امیر آدمی ہے۔ 2018 میں اس کمپنی کی 11 بلین ڈالر کی آمدن تھی لیکن صفر ٹیکس ادا کیا۔ ایمیزون تنہا نہیں ہے بلکہ کورونا کے دوران دنیا کے بہت سے ارب پتی افراد نے فائدہ اٹھایا اور ان کی دولت میں 652 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ 40 ملین امریکی بے روزگاری کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہوئے۔
ٹیکس کے قوانین میں نقائص سے ارب پتی افراد فوائد حاصل کرتے ہیں اور دیکھا جائے تو اپنے کاروبار میں بھاری نقصانات کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی رہائش گاہوں ، ہوائی جہازوں پر ٹیکس کٹوتی کی تاہم اس کے باوجود پرتعیش زندگی بسر کرتے رہے۔
ٹیکس قوانین پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ عالمی عدم مساوات کا سبب بنتا ہے اور ترقی پذیر دنیا سے وسائل کی غیر قانونی نقل و حرکت کا باعث بنتا ہے کیونکہ امیر ٹیکس قانون کے غلط استعمال ، منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے باوجود پکڑ میں نہیں آتے۔
یہی وجہ ہے کہ امراء دنیا کی 99 فیصد دولت پر قابو رکھتے ہیں، بڑے پیمانے پر عدم مساوات موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ دنیا بھر کی حکومتوں کو عدم مساوات کے خاتمے کے لئے اجتماعی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔